خاموش قاتل مرض کی یہ علامات جانتے ہیں؟
ذیابیطس ایک ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا آغاز بہت سست روی سے ہوتا ہے مگر کچھ عرصے بعد یہ بہت تیزی سے پھیل کر دیگر بے شمار بیماریوں کا باعث ثابت ہوتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ڈائیبیٹس ڈاٹ یوکے کی تحقیق کے مطابق اس مرض کی علامات بہت واضح ہوتی ہیں مگر پھر بھی لوگ ان پر توجہ نہیں دیتے اور اس کا انکشاف کئی برس بعد ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف برطانیہ میں ہی ہر ہفتے پانچ ہزار کے قریب افراد میں ذیابیطس کی شناخت ہوتی ہے جبکہ موٹاپے، ناقص خوراک اور سست طرز زندگی کے باعث لاحق ہونے والے مرض سے اندھے پن، اعضاءسے محرومی اور گردے فیل ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں ان علامات کی نشاندہی کی گئی ہے جو اس مرض کی جانب اشارہ کرتی ہیں اور انتباہ کیا گیا ہے کہ خون میں گلوکوز کی بہت زیادہ مقدار پیروں کے مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے اور انہیں وہاں چوٹ یا زخم کا احساس تک نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق اس مرض کی پہلی بڑی علامت معمول سے زیادہ پیشاب آنا ہے خاص طور پر رات کو جو کہ جسم میں گلوکوز کی مقدار میں اضافے کا نتجہ ہوتا ہے اور یہ گردوں کے افعال کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اسی طرح ہر وقت پیاس کا احساس ستاتا ہے یا یہ عام معمول سے زیادہ ہوتا ہے چاہے پانی بھی پی لیں جو کہ اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ جسم کے اندر کوئی خرابی ہوگئی ہے اور ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔
تحقیق کے مطابق تھکاوٹ کا احساس بھی اس مرض کی علامت ہوسکتا ہے مگر یہ اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب بلڈ شوگر کی سطح میں کمی واقع ہو۔
اس مرض کی چوتھی علامات رانوں سے اوپر کے حصے میں خارش ہونا ہے جو کہ ایک جلدی انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ ان لوگوں کو لاحق ہوتی ہے جن کا شوگر لیول زیادہ بڑھ چکا ہو۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایک اور علامت خراشیں یا زخم بھرنے کی رفتار بہت سست ہونا ہے جس کی وجہ ذیابیطس کا جسمانی دفاعی نظام کو متاثر کرنا ہوتا ہے، ایسی صورت میں انفیکشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جبکہ بلڈ شوگر بڑھنے سے شریانیں بھی سخت ہوکر سکڑ جاتی ہیں جو کہ دوران خون کو متاثر کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے شکار ہونے کی ایک اور نشانی نظر کا دھندلانا ہے۔
اسی طرح ایک اور علامت جسمانی وزن میں اچانک اضافہ یا کمی ہے کیونکہ انسولین کی بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہونے سے ایسا ہوتا ہے۔