پاکستان

پنجاب میں بھی رینجرز سے 'مدد' لینے کا فیصلہ

دہشتگردی سے نمٹنے میں رینجرز کے تعاون کی نوعیت اور حد کیا ہوگی اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، صوبائی ایپکس کمیٹی

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہو اجس میں صوبے میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے رینجرز کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ 13 فروری کو لاہورکے مال روڈ پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے پنجاب حکومت دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے۔

اس حملے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی تھی جس میں 13 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے تھے۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کی کوششوں میں رینجرز کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا، اس تعاون کی نوعیت اور حد کیا ہوگی اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’کراچی میں رینجرز آپریشن تو پنجاب میں کیوں نہیں‘

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ ،کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی،صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی کرنل (ر) محمد ایوب ،ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہر نوید حیات، جنرل آفیسر کمانڈنگ 10 ڈویژن میجر جنرل سردار طارق امان، چیف سیکرٹری کیپٹن (ر) زاہد سعید، انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق احمد سکھیرا، سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں لاہور دھماکے کے ذمہ داروں کی گرفتاری اوردہشت گرد نیٹ ورک کا سراغ لگانے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

ایپکس کمیٹی کا لاہور دھماکے کیلئے افغان سرزمین کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس میں لاہور دھماکے کے خودکش بمبار کے سہولت کار اور دیگر دہشت گردوں کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا۔

دہشت گردوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن ہو گا اور ان کے خلاف بلا امتیاز اور بلا تفریق کارروائی ہو گی۔

مزید پڑھیں: 'پنجاب میں کراچی طرز کے رینجرز آپریشن کی ضرورت نہیں'

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو پناہ دینے والوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہونے والے آپریشن کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے گا۔

اجلاس میں افغان مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لئے سخت اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ پنجاب کے سرحدی اضلاع کی کڑی نگرانی پر بھی زور دیا گیا۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام انیٹلی جنس اداروں کے درمیان تعاون مزید بہتر بنایا جائے گا جبکہ صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کااجلاس باقاعدگی سے منعقد ہوگا۔

کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز ہر جگہ کارروائی ہوگی، کالعدم تنظیموں کے تمام چھوٹے بڑے کارندوں کو گرفتار کیا جائے گا اور کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کے تمام ذرائع بند کئے جائیں گے۔

اجلاس میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اورغیر ملکی شہریوں کی سکیورٹی مزید فول پروف بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو 3 ماہ کیلئے رینجرز کے حوالے کرنے کا مطالبہ

دہشت گردی، عسکریت پسندی،ا نتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کئے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان میں کسی کو آگ اور خون کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے، دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت پاکستانی عوام کا مقدر نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے عبرت ناک انجام سے نہیں بچ پائیں گے'۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے، شہداء کے قیمتی خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا'۔