پاکستان

سیہون دھماکے میں 88 ہلاکتیں،تحقیقات سی ٹی ڈی کے سپرد

دھماکے کے مزید 8 زخمی دم توڑ گئے، واقعے کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج، دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔
| |

سیہون/ نوابشاہ: لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خوفناک خودکش دھماکے کے مزید 8 زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاک ہونے والے زائرین اور عقیدت مندوں کی تعداد 88 ہوگئی۔

گذشتہ روز ہلاک ہونے والے زخمیوں میں سے 5 افراد لاڑکانہ کے چانڈکا ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اب بھی عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ سیہون شریف میں 8 افراد، چانڈکا میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال لاڑکانہ میں 13، پاکستان میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال نواب شاہ میں 29 زخمی زیر علاج ہیں۔

لیاقت یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد میں 12 افراد کا علاج کیا جارہا ہے، جبکہ کراچی کے پی این ایس شفاء ہسپتال میں 7 جبکہ ٹراما سینٹر میں 6 افراد زیر علاج ہیں۔

مقدمہ درج

جمعرات کی شام درگاہ میں جاری دھمال کے دوران لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کا مقدمہ تھانہ سیہون میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیہون رسول بخش پنہور کی مدعیت میں خود کش حملہ آور اور اسکے 4 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سیہون دھماکا: 'حملہ آور مرد تھا'

مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی ذمہ داری محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو سونپی گئی ہے۔

پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سیہون کے مختلف مقامات میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

مزار زائرین کے لیے کھول دیا گیا

حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو غسل دینے کے بعد زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔

سول انتظامیہ اور پولیس کے مطابق عوام کو درگاہ کے قدیمی علم پاک سے داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ گولڈن گیٹ تاحال بند ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ گولڈن گیٹ پر چند اہم تبدیلیاں کرنے کے بعد اسے بھی زائرین کے لیے کھول دیا جائے گا۔

دہشت گردی کی کارروائی زائرین کے حوصلے پست نہ کرسکی اور مزار کھلتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔

مزار کھلا تو اطراف کے بازاروں میں بھی معمول کی رونق لوٹ آئی، تاہم مزار اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سانحہ سیہون کے متاثرین کیلئے مالی امداد کا اعلان کردیا جس کے مطابق شہید ہونے والے ہر شخص کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے فی کس ادا کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ شدید زخمی ہونے والے شخص کو 10 لاکھ روپے، معمولی زخمی ہونے والوں کو 5 لاکھ روپے جبکہ انتہائی معمولی زخمی ہونے والوں کو ایک لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔

شدید زخمی وہ شخص تصور کیا جائے گا جس کے اعضاء دھماکے میں ضائع ہوگئے ہوں جبکہ زخمیوں کا تعین کمشنر کرے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایات کیں کہ زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی بلا تفریق کی جائے چاہے کوئی زخمی یا ہلاک ہونے والا کسی اور صوبے کا ہی رہائشی کیوں نہ ہو۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) جامشورو طارق ولایت کو ہٹاکر ان کی جگہ تنویر عالم اوڑھو کو ایس ایس پی جامشورو مقرر کردیا گیا۔

ساتھ ہی جامشورو کو اے ایس پی راشد ہدایت کو ہٹا کر سمیع ملک کو اے ایس پی جامشورو مقرر کردیا گیا ہے۔

معمول کے مطابق دھمال

ایک روز قبل درگاہ میں ہونے والے ہولناک خودکش دھماکے کے باوجود جمعے کی شام بھی مرد، خواتین سمیت بچوں کی بڑی تعداد لعل شہباز کے قلندر کے مزار پر پہنچی اور معمول کے مطابق دھمال کا حصہ بنی اور صدیوں پرانی روایت کو جاری رکھا۔

خیال رہے کہ عام روایت کے مطابق ایسا مانا جاتا ہے کہ روز اول سے درگاہ پر دھمال کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے اور جمعے کی شب عقیدت مندوں اور زائرین کا جوش و خروش عقیدت کی بلندیوں کو چھوتا نظر آیا۔

صوفی بزرگ کے عقیدت مندوں کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندر نے 13 ویں صدی میں دھمال ڈالنے کی روایت ڈالی تھی اور تب سے یہ یونہی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سہون کے سپرانٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) میاں راشد ہدایت کا بتانا تھا کہ زائرین کو دھمال کی اجازت دی گئی تاہم انہیں درگاہ کے اندرونی ہال میں داخلے سے روکا گیا کیوں کہ اس مقام پر تفتیش کا سلسلہ ابھی جاری ہے، درگاہ کا اندرونی حصہ محکمہ اوقاف کے اعلیٰ حکام کی اجازت کے بعد ہی زائرین کے لیے کھولا جائے گا۔

اعلیٰ سطح کا اجلاس

وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے درگاہ، سیہون تعلقہ ہسپتال اور پیپلز یونیورسٹی میڈیکل ہسپتال نوابشاہ کا دور کیا تھا جس بعد ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں درگاہوں اور مزارات کی سیکیورٹی سخت کی جائے گی اور دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی ماردی جائے گی۔

علاوہ ازیں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو مزید مؤثر بنایا جائے گا اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے ملک بھر میں سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔