دنیا

بھارتی آرمی چیف پر اپنے ہی سیاستدانوں کی سخت تنقید

بھارتی فوج کے سربراہ نے کشمیر میں سیکیورٹی آپریشن میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے افراد کو 'سخت کارروائی' کی دھمکی دی تھی۔

نئی دہلی: ہندوستان کے آرمی چیف جنرل بیپین روات کا کشمیری شہریوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے ان کے اس پیغام کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وزیر مملکت جتیندر سنگھ کے مطابق آرمی چیف کے بیان کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں سےجنرل بیپین روات کے بیان کو سیاسی رنگ نہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جتیندر سنگھ کا کہنا تھا کہ 'ہم سیاسی دھڑوں اور کانگریس سے اپیل کرتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کی قیمت پر سیاست سے گریز کریں'۔

خیال رہے کہ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کر چکا ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے جمعرات (16 فروری) کو اپنے بیان میں خبردار کیا تھا کہ مقبوضہ وادی میں جاری سیکیورٹی آپریشن کے درمیان 'رکاوٹیں' پیدا کرنے والے افراد کو 'سخت کارروائی' کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق جنرل بیپین کے اس تبصرے پر نہ صرف بھارتی سیاسی جماعتیں بلکہ کشمیری جماعتوں کا بھی سخت ردعمل سامنے آیا۔

نیشنل کانفرنس میں جہاں ایک جانب آرمی چیف کے اس بیان پر تنقید کی گئی وہیں مقبوضہ کشمیر کی حکمراں جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) نے بیان کی حمایت میں آواز بلند کی۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید عظیم مٹو کے مطابق موجودہ وقت نوجوان نسل کو سیاست میں شامل کرنے کا ہے اور انہیں دھمکانے کی صورت میں وہ سیاست سے دور ہوجائیں گے۔

جبکہ پی ڈی پی کے سینئر رہنما اور وزیر تعلیم نعیم اختر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تحفظ سے متعلق تجویز دینا اچھا اقدام ہے، یہاں تک کہ جنگجوؤں کو بھی، چاہے وہ عسکریت پسند ہوں یا سیکیورٹی اہلکارسب کہیں نہ کہیں پناہ لیتے ہیں، عسکریت پسند گھروں میں اور سیکیورٹی فورسز بنکرز میں پناہ لیتے ہیں، ان پناہ گاہوں سے خطرے کے مقام ہر جانے میں کیا دانشمندی ہے؟'

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کا جنرل بیپین روات کے بیان کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ 'اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ پوچھا جائے کہ فوج عوامی سیاسی تحریک کو کیوں کچلنا چاہتی ہے؟'

خیال رہے کہ بھارتی آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں شمالی کشمیر کے علاقے بندی پور میں تین فوجیوں پر پتھر برسائے گئے، جب وہ مشتبہ عسکریت پسندوں پر آپریشن کا آغاز کرنے والے تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق مبینہ عسکریت پسندوں کو فوجیوں پر دستی بم حملہ کرنے اور اے کے رایفلز کے متعدد میگزین خالی کرنے کا موقع بھی حاصل ہوگیا اور اس مقابلے میں 3 بھارت جوان ہلاک اور کمانڈنگ افسر سمیت کئی زخمی ہوئے۔


یہ خبر 18 فروری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔