گزشتہ 10 برس میں دہشتگردی کے بڑے واقعات

پاکستان میں 2007 سے 2017 تک ہونےوالے دہشتگردی کے ہولناک واقعات میں ہزاروں شہری ہلاک اور اتنی ہی تعداد میں زخمی بھی ہوئے.

اسلام آباد: پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی لپٹ میں ہے اور دہشت گردی کے ان سیکڑوں واقعات میں اب تک ہزاروں پاکستانی شہری اپنی جانیں دے چکے ہیں۔

دہشت گردی کا حالیہ بڑا واقعہ صوبہ سندھ کے شہر سہون میں پیش آیا جہاں درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پاکستان میں 2007 سے 2017 تک ہونے والے دہشت گردی کے بڑے اور ہولناک واقعات میں ہزاروں شہری ہلاک اور اتنی ہی تعداد میں زخمی بھی ہوئے، جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے۔

2007

8 اکتوبر 2007 کو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قافلے کو کراچی میں بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 139 افراد ہلاک ہوئے، تاہم اس واقعے میں بے نظیر محفوظ رہیں جو 8 سال کی جلا وطنی کے بعد وطن واپس لوٹیں تھیں۔

اسی سال 27 دسمبر کو راولپنڈی میں ہونے والے ایک قاتلانہ حملے میں بے نظیر بھٹو کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

2008

21 اگست 2008 کو اسلام آباد کے قریب واہ کینٹ میں قائم ملک کی اسلحہ ساز فیکٹری کے قریب 2 خود کش دھماکوں میں 64 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اسی سال 20 ستمبر کو ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھرا ٹرک اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل 'میریٹ' میں دھماکے سے اڑا دیا تھا جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

2009

28 اکتوبر 2009 کو پشاور کی مارکیٹ کو دہشتگردوں نے کار بم دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 125 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

7 اور 9 دسمبر کو لاہور کی مارکیٹ میں ہونے والے 4 مختلف حملوں میں 66 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

2010

یکم جنوری 2010 کو بنوں میں ایک گاؤں کے فٹ بال اسٹیڈیم پر بارود سے بھری ہوئی کار سے حملہ کیا گیا، اس واقع میں 101 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

28 مئی کو لاہور میں مسلح افراد اور خود کش بمباروں نے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کیا اور 82 افراد کو ہلاک کردیا۔

9 جولائی کو مہمند ایجنسی کی مارکیٹ میں خریداری میں مصروف 105 افراد خود کش دھماکے کی نظر ہوگئے۔

3 سمتبر کو کوئٹہ میں اہل تشیع برادری کی ایک ریلی پر ہونے والے خود کش دھماکے میں 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

5 نومبر کو درہ آدم خیل میں جمعے کی نماز کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 68 افراد ہلاک ہوگئے۔

2011

3 اپریل 2011 کو ڈیرہ غازی خان میں ایک مزار کو دو خود کش حملہ آوروں نے نشانہ بنایا، واقعے میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔

اسی سال 13 مئی کو دو خود کش بمباروں نے چارسدہ کے پولیس ٹریننگ سینٹر کے باہر موجود افراد پر حملہ کیا اور 98 افراد کو ہلاک کردیا۔

2013

10 جنوری 2013 کو کوئٹہ میں ایک اسنوکر کلب میں دو خود کش دھماکے ہوئے جس میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا، حملے میں 92 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

16 فروری کو کوئٹہ کے قریب ہزارہ ٹاؤن میں ایک مارکیٹ میں بم دھماکا ہوا جس میں 89 افراد ہلاک ہوئے۔

اسی سال 3 مارچ کو کراچی میں بارود سے بھری ایک کار کو ہجوم میں دھماکے سے اڑا دیا گیا جس میں 45 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

22 ستمبر کو پشاور میں قائم ایک چرچ میں دو خود کش بمباروں نے عبادت میں مصروف کرسچنز کو نشانہ بنایا، واقعے میں 82 افراد ہلاک ہوئے۔

2014

2 نومبر 2014 کو پاک-بھارت سرحد پر واہگہ کے مقام پر خود کش دھماکا ہوا جس میں 55 افراد ہلاک ہوگئے۔

16 دسمبر کو پشاور میں قائم آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا، جس میں مسلح دہشت گردوں نے 154 افراد کو ہلاک کردیا، ہلاک ہونے والوں میں 132 بچے شامل تھے۔

2015

30 جنوری 2015 کو شکارپور میں ایک امام بارگاہ میں ہونے والے خود کش دھماکے میں 61 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

13 مئی کو کراچی میں ایک حملے کے دوران 45 اہل تشیع افراد کو ہلاک کردیا گیا، یہ پہلا موقع تھا کہ داعش نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

2016

27 مارچ 2016 کو لاہور کے ایک پارک میں ہونے والے دھماکے میں کرسچن برادری کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 75 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

8 اگست 2016 کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں داعش کی حامی شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار نے خود کش حملہ کیا جس میں 71 افراد ہلاک جبکہ 112 سے زائد زخمی ہوئے۔

2 ستمبر کو مردارن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوئے۔

16 ستمبر کو مہمند ایجنسی کے علاقے انبار میں ہونے والے دھماکے میں 37 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہوئے۔

24 اکتوبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ پر دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 64 افراد ہلاک اور 164 زخمی ہوئے۔

12 نومبر کو بلوچستان کے ضلع خصدار میں درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

2017

2017 کا پہلا بڑا دہشت گرد حملہ 21 جنوری کو ہوا جب کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار کی سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوئے۔

اس کے بعد 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے قریب ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے۔

16 فروری کو صوبہ سندھ کے شہر سہون میں درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔