دنیا

’ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے نہیں دیں گے‘

اسرائیلی وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس آمد پر ڈونلڈٹرمپ نے خیرمقدم کیا اور دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کا تذکرہ کیا۔

واشنگٹن : امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس آمد پر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے بینجمن نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کا خیرمقدم کیا جبکہ اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلقات کو دہرایا۔

ایران اور 6 عالمی قوتوں کے درمیان ہونے والی نیوکلیئر ڈیل پر اسرائیلی وزیراعظم کے خدشات کا جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا اسرائیل کو بے شمار سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سے ایک ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کا خدشہ بھی شامل ہے۔

امریکی صدر کے مطابق آج تک جتنے بھی معاہدے طے پائے، ان میں سے بدترین ایران سے طے ہونے والا معاہدہ ہے، میری انتظامیہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کرچکی ہے جبکہ میں ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے مزید اقدامات کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: میزائل تجربہ: امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں

خیال رہے کہ جولائی 2015 میں ایران اور 6 عالمی قوتوں کے درمیان طے پانے والا معاہدے پر عملدرآمد 2016 سے شروع ہوا۔

اس معاہدے کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا اور توانائی کے حصول کے لیے جوہری مواد کے استعمال کو بین الاقوامی جانچ کے حوالے کردیا تھا۔

تاہم اسرائیلی وزیراعظم سمیت اس معاہدے کے ناقدین اصرار کرتے ہیں کہ جب آئندہ 10 سے 15 سال میں اس کی میعاد ختم ہوجائے گی تو تہران ایک بار پھر جوہری ہتھیار بنانے کا اختیار حاصل کرلے گا۔

مزید پڑھیں: میزائل تجربہ نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی نہیں، ایران

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ (29 جنوری کو) بھی ایران کی جانب سے درمیانے فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا تھا، جسے وائٹ ہاؤس نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

جبکہ تہران کا موقف تھا کہ اس کا یہ اقدام 2015 میں عالمی قوتوں سے کی گئی نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی نہیں۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اس کے میزائل تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں کرتے کیونکہ یہ جوہری اسلحے کی ترسیل کے لیے نہیں بلکہ صرف دفاعی مقصد کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

ایران کے پاس 2 ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل موجود ہیں، جو اسرائیل اور خطے میں موجود امریکا کے ہوائی اڈوں تک پہنچنے کے لیے کافی ہیں۔