دنیا

شمالی کورین رہنما کے بڑے بھائی ملائیشیا میں 'قتل'

کوالالمپور ایئرپورٹ پر دو خواتین مبینہ طور پر کم جانگ نیم کو زہریلی سوئیاں چبھو کر فرار ہوگئیں، میڈیا رپورٹس

کوالالمپور: شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان کے بڑے بھائی کِم جانگ نَیم ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے ایئرپورٹ میں قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ملائیشین حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ کم جانگ نیم پر کوالالمپور کے ایئرپورٹ پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئے۔

ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کم جانگ نیم ایئرپورٹ پر موجود تھے جہاں ان پر کسی نے مائع شے کا اسپرے کیا جس کے بعد ان کی حالت بگڑ گئی۔

عہدے دار نے مزید بتایا کہ طبیعت بگڑنے کے بعد کم جانگ نیم انفارمیشن کاؤنٹر پر مدد کے لیے پہنچے جہاں سے انہیں ایئرپورٹ کے کلینک لے جایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے کامیاب میزائل تجربے کی تصدیق کردی

انہوں نے بتایا کہ طبیعت زیادہ بگڑنے پر کم جانب نیم کو ہسپتال روانہ کیا گیا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

ڈسٹرکٹ پولیس چیف عبدالعزیز علی نے بتایا کہ کم جانگ نیم مکاؤ جانے کے لیے فلائٹ کا انتظار کررہے تھے۔

اے پی کے مطابق کم جانگ نیم شمالی کوریا کے موجودہ رہنما کم جانگ ان کے سوتیلے بھائی تھے اور ان دونوں کے والد سابق شمالی کورین رہنما کم جانگ ایل تھے۔

رپورٹ کے مطابق کم جانگ نیم 2001 کے بعد سے شمالی کوریا میں ناپسند کیے جانے لگے تھے کیوں کہ انہوں نے اس وقت جعلی پاسپورٹ پر جاپان میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ وہ ٹوکیو ڈزنی لینڈ کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔

شمالی کورین ایجنٹس نے قتل کیا

جنوبی کوریا کے میڈیا پرچلنے والی خبروں کے مطابق کم جانگ نیم کو دو عورتوں نے قتل کیا جو کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کی خفیہ ایجنٹس تھیں۔

جنوبی کورین میڈیا نے غیر مصدقہ سرکاری ذرائع اور ٹی وی رپورٹس کی بنیاد پر یہ اطلاعات فراہم کیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ 'دو خواتین نے زہریلی سوئیاں چبھو کر کم جانگ نیم کو قتل کیا اور پھر ٹیکسی میں فرار ہوگئیں جنہیں ملائیشین پولیس تلاش کررہی ہے'۔

واشنگٹن میں موجود کوریا اکنامک انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر مارک ٹکولا نے بتایا کہ یہ حیرت کی بات ہوگی اگر کم جانگ نیم کو ان کے بھائی کم جانگ ان کے حکم پر قتل نہ کیا گیا ہو کیوں کہ شمالی کورین ایجنٹس ماضی میں بھی انہیں قتل کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔

ٹکولا نے بتایا کہ کم جانگ نیم اپنی جلا وطنی کے حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے تاہم جاپانی میڈٰیا میں ان کے حوالے سے 2010 میں ایک بیان شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے شمالی کوریا میں موروثی انتقال اقتدار کے مخالف ہیں۔

خیال رہے کہ کم جانگ ان نے 2011 میں اقتدار سنبھالا تھا اور انہوں نے آتے ہی بعض اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کو سزائے موت دے دی تھی۔

2013 میں کم جانگ ان نے اپنے چچا پر بغاوت کا الزام عائد کرکے انہیں بھی سزائے موت دے دی تھی۔