پاکستان

ڈان لیکس میں طارق فاطمی کی 'قربانی' کا امکان: شیخ رشید

سربراہ عوامی مسلم لیگ کا دعویٰ ہے کہ اس وقت راولپنڈی میں طارق فاطمیٰ کو گھر بھیجنے کی باتیں ہوررہی ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ اہم ترین سیکیورٹی اجلاس کی خبر لیک ہونے سے متعلق تحقیقات میں اگلا نام وزیراعظم نواز شریف کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی کا ہے جنہیں 'قربانی' کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا، 'میرے پاس اطلاعات ہیں کہ طارق فاطمی اس وقت مشکل میں ہیں اور کسی اور بڑی شخصیت کا نام آئے یا نہ آئے، لیکن انہیں قربانی کا بکرا بنانے پر ضرور غور ہورہا ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'اس وقت راولپنڈی میں طارق فاطمیٰ کو گھر بھیجنے کی باتیں ہوررہی ہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم آفس نے ڈان کی خبر ایک بار پھر مسترد کردی

اس سوال پر کہ طارق فاطمیٰ کے استعفیٰ سے کس کو فائدہ ہوسکتا ہے؟ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں اور رپورٹ آنے کے بعد سب کچھ سامنے جائے گا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید اور طارق فاطمی ہی خبر لگوانے اور اسے لیک کرنے کے ذمہ دار ہیں تو ایسا ممکن نہیں، کیونکہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی اجازت کے بغیر ان میں ایسا کرنے کی ہمت ہی نہیں تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹ میں تاخیر کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس میں کچھ اور نام بھی شامل ہیں جن کو حکومت بچانا چاہتی ہے'۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ پاک فوج کے فارمیشن کمانڈرز کے پہلے اجلاس میں ہی ڈان لیکس کی اب تک ہونے والی تحقیقات پر سوال کیا گیا جو کہ اس اجلاس کا اہم موضوع تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 6 اکتوبر کو شائع ہونے والی ڈان اخبار کی خبر سول-ملٹری تعلقات میں تناؤ کا سبب بنی تھی، جبکہ خبر شائع ہونے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے تین دفعہ اس خبر کی تردید جاری کی گئی۔

بعدازں، 29 اکتوبر کو وزیراعظم نواز شریف نے اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان لیکس: ’پرویز رشید کو خبر رکوانا چاہیے تھی‘

پرویز رشید کے استعفیٰ کی وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انہیں خبر نہ رکوانے کا قصور وار قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت نے معاملے کی شفاف تحقیقات کروانے کے لیے گذشتہ سال نومبر میں جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔

سات رکنی اس تحقیقاتی کمیٹی میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انویسٹی گیشن (آئی ایس آئی) سے ایک ایک رکن شامل تھا، جبکہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کے علاوہ کمیٹی کے بقیہ 3 ارکان میں پنجاب کے محتسب اعلیٰ نجم سعید، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز اور فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کو شامل کیا گیا تھا۔


یہ خبر 12 فروری 2017 کو نشر ہونے والے ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' سے عادل عزیز خانزادہ نے تحریر کی۔