پاکستان

’قومی آبادی کے 30فیصد لوگ سندھ میں مقیم‘

سندھ کو وسائل سےحصہ 1998 کی مردم شماری کے تحت ملتا ہے،اس وقت قومی آبادی کے 23فیصد لوگ صوبے میں رہتے تھے،سینیٹرتاج حیدر

حیدرآباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی آبادی کی 30 فیصد سندھ میں رہتی ہے، جب کہ سندھ وسائل میں اپنا حصہ 1998 میں کرائی گئی مردم شماری کے تحت حاصل کر رہا ہے، اُس مردم شماری میں سندھ کی آباد 23 فیصد تھی۔

تاج حیدر نے ایک پروگرام کے دوران کہا کہ اگرچہ 1998 میں کرائی گئی مردم شماری کے قابل اعتماد ہونے پر بھی کئی سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں، تاہم انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اب لوگوں کو مردم شماری میں درست اعداد و شمار ریکارڈ کرانے چاہئیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ منظم انداز میں مردم شماری کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، ریکارڈ کو شفاف بنانے کے لیے ان کے نمائندے ہر حلقے اور بلاک میں موجود ہوں گے۔

تاج حیدر کے مطابق سندھ کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے، کیوں کہ صوبے میں روزگار کے مواقع ہونے کی وجہ سے بہتر زندگی گزارنے کے لیے دوسرے صوبوں سے لوگ یہاں آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘مردم شماری کا پہلا مرحلہ مارچ میں ہوگا‘

ان کا کہنا تھا کہ دوسرے صوبوں میں آبادی کی شرح سندھ کی طرح نہیں بڑھ رہی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ سندھ کی آبادی قومی آبادی کے 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے، لہٰذا وسائل سے مناسب حصہ لینے کے لیے ایک درست مردم شماری کی ضرورت ہے۔

تاج حیدر نے مشورہ دیا کہ صوبے کے تمام رہائشیوں کو بشمول حالیہ رہائشی ایڈریس تمام ڈیٹا درست فراہم کرنا چاہئیے۔

مزید پڑھیں: مردم شماری: تھر کی 25 فیصد آبادی شناختی کارڈز سے محروم

انہوں نے مزید کہا کہ بہتر زندگی گزارنے کے لیے سندھ کے شہری علاقوں میں آنے والے ہزاروں افراد ایڈریس کے مسئلے کی وجہ سے ووٹ ڈالنے سے محروم ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے دہشت کی سیاست چھوڑنا خوش آئندہ بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے الگ دھڑے بنانے کا سلسلہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے، اگر کسی کو اختلافات ہیں تو وہ پارٹی کو چھوڑ دے۔


یہ خبر 12 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی