پاکستان

انسان روتا کیوں ہے؟

جسم میں تین طرح کے آنسو پیدا ہوتے ہیں, جن میں بیسل، ریفلیکس اور جذباتی آنسو شامل ہیں۔

اس دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو یہ دعویٰ کرسکے کہ وہ روتا نہیں، لیکن کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ آخر ہم روتے کیوں ہیں؟

رپورٹس کے مطابق انسان اس لیے روتا ہے کیوں کہ اس کا دماغ ایک گلینڈ کو آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے کا پیغام دیتا ہے، ان گلینڈز کو لیکریمل (lacrimal) گلینڈ کہا جاتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانی جسم صرف ایک انداز کے آنسو پیدا نہیں کرتا، بلکہ انسانی جسم میں آنسووں کی بھی تین اقسام ہیں، اور ہر آنسو کے پاس کرنے کو ایک خاص کام موجود ہے۔

کچھ آنسو ہماری آنکھوں کی حفاظت کرتے ہیں، بیسل (basal) نامی آنسو آنکھوں کے ارد گرد رہ کر انہیں نم رکھتے اور جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں، ریفلیکس (reflex) نامی آنسو آنکھوں میں آجانے والی مٹی اور دھول کو صاف کرتے ہیں، اور تیسری اقسام جذباتی (emotional) آنسو کی ہے جن کا تعلق ہماری خوشی، غم، غصے، ڈر جیسے جذبات سے ہے۔

یہ جذبات دل کو تیزی سے کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں، جس کے باعث سانس لینے کی رفتار میں بھی تیزی آجاتی ہے، اور اس ہی کے باعث آنکھوں میں آنسو ہیدا ہوتے جنہیں جذباتی آنسو کا نام دیا جاتا۔

بہت سے افراد رونے کے بعد زیادہ سکون محسوس کرتے ہیں لیکن اس کی وجہ سامنے نہیں آپائی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جذباتی آنسو صرف انسانوں میں ہی ہیدا ہوسکتے ہیں، انسان اس دنیا پر موجود واحد مخلوق ہے جسے اپنے جذبات کے باعث رونا آتا ہے۔

کئی سائنسدانوں کے مطابق آنسووں کے ذریعے لوگوں کو بتایا جاسکتا ہے کہ ہم ابھی افسردہ ہیں، یا مشکل میں ہیں، جیسے ایک بچہ اپنے والدین کی مدد حاصل کرنے کے لیے اونچی آواز میں روتا ہے، لیکن جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے، ہمیں خود کا خیال رکھنا آجاتا ہے، ہم چیختے کم ہیں اور اس دوران ہمارے آنسو نکلتے.

کئی سائنسدانوں کا ایسا بھی ماننا ہے کہ قدیم دور کے انسانوں نے خود کو دشمنوں اور جانوروں سے محفوظ رکھنے کے لیے خاموش رہ کر رونا سیکھا، تاکہ وہ بغیر کسی آواز لوگوں کو بتا سکیں کہ اس وقت انہیں مدد کی ضرورت ہے۔