پاکستان

قتل کے ملزم کی 22 سال بعد رہائی کا حکم

رضوان عرف سوکر والا پر 1995 میں اورنگی ٹاؤن میں پولیس قافلے پر حملے کا الزام تھا جس میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے تھے

کراچی کی سیشن عدالت نے پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں دو دہائیوں سے ملزم قرار دیے جانے والے ایک سیاسی کارکن کی رہائی کا حکم سنا دیا۔

رضوان عرف سوکروالا ایک سیاسی جماعت کا کارکن ہے، اسے 1995 میں اورنگی ٹاؤن میں دو پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ (غربی) نے تمام عینی شاہدین کے بیانات، فراہم کیے گئے شواہد اور دونوں جانب کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد رضوان کو تمام الزامات سے بری کردیا۔

استغاثہ کے مطابق، ابتدائی طور پر اس کیس میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا تھا جس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کے دوران مذکورہ سیاسی کارکن کا نام لیا تھا، تاہم اس نے 2005 میں ضمانت حاصل کی اور اس کے بعد سے مفرور تھا۔

ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف کسی بھی قسم کے براہ راست ثبوت موجود نہیں ہیں۔

انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ نے اسے جولائی 2016 میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گلشن اقبال سے دوبارہ گرفتار کیا تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک سیاسی جماعت کا کارکن ہے اور وہ مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں، مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور شہر کے ضلع غربی میں دیگر افراد کے قتل میں ملوث ہے۔

سی ٹی ڈی نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ملزم 1995 میں اورنگی ٹاؤن میں ایس پی شاہد حیات کے قافلے پر حملے میں بھی ملوث ہے جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ رپورٹ 7 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی