پاکستان

پاکستان پر سفری پابندی نقصان دہ ہوگی، احسن اقبال

وفاقی وزیر کے مطابق اپنے 5 روزہ حالیہ دورہ امریکا کے دوران انھیں محسوس نہیں ہوا کہ پاکستان پر پابندی لگنے کا امکان ہے۔

واشنگٹن: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اُن ممالک کی فہرست میں شامل کرنا، جن کے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کی گئی ہے، نقصان دہ ثابت ہوگا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں اپنے 5 روزہ قیام کے دوران احسن اقبال نے متعدد امریکی عہدیداران اور قانون سازوں سے ملاقات کی۔

پاکستانی سفارت خانے میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کے بعد پاکستانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس حوالے سے کوئی بات محسوس نہیں کی کہ پاکستان کو بھی سفری پابندی کے شکار ممالک میں شامل کیا جائے گا، تاہم 'اگر ایسا ہوا تو یہ نقصان دہ ہوگا'۔

مزید پڑھیں:7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے اور پوری دنیا میں ترقی کے حوالے سے ایک اہم شراکت دار ہے، انھوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ 1 اعشاریہ 6 ارب مسلمان آبادی میں سے محض کچھ مسلمانوں کے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی بناء پر 'انھیں تنہا کرنا ایک غلطی ہوگی'۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی اکثریت پر امن ہے اور دیگر مذاہب اور اقوام کی طرح اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 27 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تارکین وطن کے داخلے کا پروگرام معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

دوسری جانب پاکستان پر بھی ایسی پابندیاں عائد کیے جانے کا عندیہ دیا جارہا تھا، تاہم گذشتہ روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے پاکستانی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستانی شہریوں پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں‘

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں مزید ممالک کو شامل کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کئی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور اس حوالے سے جلد کچھ ہونے والا ہے، انہیں اس کا علم نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ’جن ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی گئی، وہ امریکی حکام کو وہ معلومات فراہم نہیں کر رہے تھے جو امریکا کا سفر کرنے والے وہاں کے شہریوں سے متعلق طلب کی جارہی تھیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر ممالک کے حکام، جن میں پاکستان، افغانستان اور لبنان شامل ہیں، مطلوبہ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ ’اگر اس میں تبدیلی ہوتی ہے تو ان ممالک یا دیگر ممالک کو فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔‘

پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اہم اتحادی ہے، لیکن گزشتہ چند سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا میں اضافہ ہوا ہے۔