دنیا

امریکی سفری پابندیاں 'غیرقانونی' ہیں ، اقوام متحدہ

یہ احکامات واضح طور پر امتیازی ہیں،امریکا پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے اور ان کے زبردستی انخلاء سے بھی گریز کرے،ماہرین

نیویارک : اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں اور مہاجرین پر عائد سفری پابندیوں کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں پناہ گزینوں کو تشدد کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ اس ایگزیکٹیو آرڈر پر دنیا بھر سے تنقید سامنے آرہی ہے، جن میں امریکی اتحادی بھی شامل ہیں جبکہ سفری پابندیوں کی مخالفت میں امریکی شہریوں کے احتجاج کا سلسلہ بھی کئی روز سے جاری ہے۔

گذشتہ ہفتے نئے امریکی صدر کے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا گیا تھا جبکہ 7 مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں نئے آرڈر کے تحت امریکا میں شامی مہاجرین کے داخلے پر تاحکم ثانی پابندی بھی عائد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے جاری کردہ بیان میں ماہرین کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ سے اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ وہ خانہ جنگی سے جان بچا کر آنے والے لوگوں کو ان کی نسل، قومیت اور مذہب میں امتیاز نہ برتتے ہوئے تحفظ فراہم کریں جبکہ امریکا کو پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے اور ان کے زبردستی انخلاء سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق یہ احکام واضح طور پر امتیازی ہیں جبکہ یہ رسوائی کا سبب بھی بنیں گے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرزید رعد الحسین کا 31 جنوری کو کہنا تھا کہ لوگوں کے ساتھ ان کی قومیت پر امتیازی سلوک کرنا غیرقانونی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ویزا پابندیوں پر او آئی سی کے خدشات

گذشتہ روز ترک انتظامیہ نے بھی نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے مہاجرین پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں کو 'جارحانہ' قرار دیا تھا۔

ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان قرطلمس نے ٹرمپ کو اسلامو فوبیا سے متاثر اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کا مشورہ دیا تھا کیونکہ ان کے مطابق اس فیصلے کو تسلیم کرنا ممکن نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف انہیں امریکا کے سرکاری ملازمین کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑچکا ہے۔

چند روز قبل ہی مرکزی حکومت کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یئیٹس کو ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹیو آرڈر کی مخالفت پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، سیلی یئیٹس نے محکمہ انصاف کے اٹارنی جنرل کو ٹرمپ کے متنازع امیگریشن احکامات پر عمل کرنے اور ان کی حمایت سے روکا تھا۔