دنیا

کینیڈا فائرنگ: طالب علم پر نمازیوں کے قتل کا الزام

لیول یونیورسٹی کے طالب علم الیگزینڈر نے حملے کے ایک گھنٹے بعد ایمرجنسی سروس کو فون کرکے خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔

کینیڈا کی عدالت نے قوم پرست جذبات رکھنے والے سیاسیات کے ایک طالب علم کو کیوبیک کی مسجد پر حملہ کرکے 6 افراد کو قتل کرنے کا ملزم قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ اتوار (29 جنوری) کو عشاء کی نماز کے دوران مسلح افراد نے کیوبک سٹی کے اسلامک کلچرل سینٹر میں فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 6 نمازی جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوگئے تھے۔

زخمیوں میں سے 5 افراد کی حالت اب بھی نازک ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔

خود کو کینیڈین انتظامیہ کے حوالے کردینے والے طالب علم الیگزینڈر بسونیٹن کی عدالت میں مختصر پیشی ہوئی، پولیس کے مطابق ملزم کو 6 افراد کے قتل اور 5 کے اقدام قتل کا ملزم قرار دیا جاچکا ہے تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آسکی کہ حملے کے مقاصد کیا تھے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: مسجد میں فائرنگ سے 6 نمازی جاں بحق

مقامی میڈیا کے مطابق الیگزینڈر نامی طالب علم کیوبیک نیشنلسٹ اور حقوق نسواں کا مخالف ہے جس نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیس بک پیج پر موجود پیغام کو لائیک کیا تھا، ملزم اس سے قبل فرانس کی سیاستدان میرین لا پین کی حمایت کا اظہار بھی کرچکا ہے۔

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماسک پہنے 2 افراد کو مسجد میں داخل ہوتے دیکھا جنہوں نے نماز کی ادائیگی کے لیے موجود افراد پر فائر کھول دیا۔

پولیس نے فائرنگ میں ملوث 2 افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا، تاہم بعد ازاں انتظامیہ نے یہ وضاحت پیش کی کہ گرفتار کیا گیا دوسرا شخص واقعے کا عینی شاہد تھا۔

ہلاک ہونے والے تمام کینیڈین افراد دہری شہریت کے حامل تھے، جن میں سے ایک کا تعلق مراکش، 2 کا تعلق الجیریا، ایک کا تیونس اور 2 افراد جینیا کے شہری تھے، واضح رہے کہ کیوبیک شہر کو شمالی افریقا سے آنے والے مسلمانوں کی آماج گاہ سمجھا جاتا ہے۔

لیول یونیورسٹی کے طالب علم ملزم الیگزینڈر نے حملے کے ایک گھنٹے بعد ایمرجنسی سروس کے نمبر پر فون کرکے خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔

'حملہ افسوس ناک تھا'

دوسری جانب فرانس کی نیشنل فرنٹ پارٹی کے ترجمان نے کینیڈا کی مسجد میں مسلمانوں پر ہونے والے اس حملے کو افسوس ناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیوبیک مسجد فائرنگ مسلمانوں پر 'دہشتگرد حملہ' قرار

تاہم ترجمان کے مطابق ان کی جماعت اس بات پر تبصرہ نہیں کرے گی کہ ملزم اسلام مخالف پیغامات کی وجہ سے جانی جانے والی پارٹی رہنما میرین لی پین کا حمایتی تھا۔

ملزم کی مسجد کے قریب کرائے کے مکان میں رہائش

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ملزم الیگزینڈر نے حال ہی میں حملے کا نشانہ بننے والی مسجد کے نزدیک کرائے پر مکان حاصل کیا تھا اور اپنے جڑواں بھائی کے ساتھ یہاں منتقل ہوا تھا۔

پولیس کی جانب سے کی گئی تفصیلی تفتیش میں بھی الیگزینڈر نے مسلمان مخالف جذبات کو نہیں چھپایا، مونٹریال لا پریس اخبار کے مطابق ملزم پستولوں کا شوقین تھا اور ایک مقامی کلب میں شوٹنگ بھی سیکھتا تھا۔


یہ خبر یکم فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔