پاکستان

'حافظ سعید کی نظر بندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت'

اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان

اسلام آباد: جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو سیکنڈ شیڈول میں شامل اور ان کے سربراہ حافظ سعید کو تین ماہ کے لئے نظر بند کیے جانے کے حوالے سے ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا ہے کہ اس معاملہ پر وزارت داخلہ اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے بھی بیانات جاری ہو چکے ہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حافظ سعید کو ملکی سلامتی کے مفاد میں نظر بند کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ' نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ اس سے قبل 2002 میں حافظ سعید کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کروانے کے الزام میں بھی نظر بند کیا گیا تھا۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق اُس وقت بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ٹھوس شواہد نہ ہونے پر حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات کو معطل کر دیا گیا تھا۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ 2008 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جانب سے جماعت الدعوۃ پر پابندیاں لگائیں جن کا اطلاق پاکستان پر ہوتا ہے اس کے علاوہ 2014 میں امریکا نے جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔

مزید پڑھیں:حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی اداروں کا فیصلہ، آئی ایس پی آر

انھوں نے مزید کہا کہ اُس وقت حافظ سعید نے فلاح انسانیت فائونڈیشن کا جماعت الدعوۃ کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہونے کا موقف پیش کیا جبکہ دوسری جانب ممبئی حملوں میں بھی حافظ سعید کی جماعت پر الزام تراشی کی گئی لیکن اس معاملے پر بھی بھارت جماعت الدعوۃ کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم نہ کر پایا۔

حافظ سعید کی حالیہ نظر بندی کے حوالے سے ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت پنجاب نے اس معاملے میں وزارت داخلہ کے فیصلے کی تکمیل کرتے ہوئے پولیس مہیا کی تاہم اس معاملے پر بہتر معلومات وزیر داخلہ یا ترجمان وزارت داخلہ ہی مہیا کر سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ حافظ سعید کی نظر بندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کی گئی ہے تاہم اس عمل کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو عدالت کا فیصلہ تسلیم کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات جاری

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ کے دوران اس معاملے پر کہا ہے کہ حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی اداروں کا فیصلہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'آزاد اور خود مختار ریاستیں ہر فیصلہ اپنے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کرتی ہیں، حافظ سعید کی نظر بندی ایک پالیسی فیصلہ ہے جو ریاستی اداروں نے مل کر کیا ہے اور اس میں مختلف اداروں کو اپنے حصے کا کام کرنا ہے'۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز حکومت پنجاب نے جماعت الدعوۃ کے امیرحافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کرنے کے بعد مرید کے میں ان کی جماعت کے مرکز کے باہر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا تھا۔