پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم کی سربراہی میں ہونے والے 124 ویں اتھارٹی اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پیمرا اپنی رٹ بحال کرانے کے لیے عدالتوں میں تمام مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔
پیمرا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کا انعقاد منگل کے روز پیمرا ہیڈکوارٹرز میں ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر محمد ارشاد، چیئر مین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ڈاکٹر اسمٰعیل شاہ، رکن پیمرا پنجاب نرگس ناصر اور رکن خیبر پختونخواہ شاہین حبیب اللہ نے شرکت کی۔
پیمرا چیئرمین نے اتھارٹی اجلاس کو بول نیوز کے اینکر عامر لیاقت اور ان کے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر پابندی کے حوالے سے آگا ہ کیا۔
انہوں نے ارکان کو بتایا کہ بول نیوز نے پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے حکمِ امتناعی حاصل کرلیا ہے۔
پیمرا اتھارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں میں مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور پیمرا رِٹ کی بحالی کے لیے ہر ممکن قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
اتھارٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا کے خلاف کراچی کے ایک پولیس اسٹیشن میں مقدمے کے اندراج پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا اور یہ واضح کیا گیا کہ اس طرح کی مذموم کاروائیوں سے پیمرا کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔
بول کو ایک اور اظہار وجوہ نوٹس جاری
پیمرا نے عامر لیاقت حسین کے پروگرام 'ایسے نہیں چلے گا' میں 26 جنوری 2017 کو ایک بار پھر شر انگیز، غیر مہذب اور غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بول کے پروگرام میں میزبان کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان پیمرا آرڈیننس کی متعدد شقوں اور اسے کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
پیمرا نے چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنی وضاحت 7 فروری 2017 تک جمع کرادیں۔
بول کا تنازع
پیمرا نے 26 جنوری کو ایک حکم نامہ میں بول ٹی وی کے اینکر عامر لیاقت اور پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر فوری اور مکمل پابندی عائد کردی تھی جبکہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ بھی کردیا گیا تھا، تاہم ان احکامات کے باوجود بول ٹی وی پر نہ صرف مذکورہ اینکر کا پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘دکھایا گیا بلکہ اس کے اشتہارات بھی چلائے گئے۔
بعد ازاں پیمرا نے بول نیوز کو 27 جنوری کو بول نیوز (لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ) کو پیمرا احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔
پیمرا آرڈیننس 2002 (ترمیمی ایکٹ 2007)کی دفعات 29، 30، 33 اور 34 کے تحت جاری اظہار وجوہ میں ٹی وی چینل کی انتظامیہ سے وضاحت مانگی گئی تھی کہ مذکورہ اینکر اور ٹی وی پروگرام پر پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔
تاہم بول نیوز نے پیمرا کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا اور پروگرام کو جاری رکھا گیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ بول نیوز یہ پروگرام عدالت کا فیصلہ سامنے آنے تک نشر کرسکتا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 26 جنوری کو راولپنڈی کے تھانہ مورگاہ میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور چینل مالک سمیت 4 افراد کے خلاف وکیل جبران ناصر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔
جبران ناصر نے پیمرا میں عامر لیاقت حسین کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے کی شکایت بھی درج کرائی تھی۔
پیمرا کے سندھ ریجن کے شکایات کونسل کو بھیجی گئی تحریری درخواست میں جبران ناصر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد عامر لیاقت نے ’بول ٹی وی‘ پر اپنے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں ان کے خلاف ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم شروع کررکھی ہے اور بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ملحد قرار دیا ہے، ساتھ ہی پاکستان اور اسلام مخالف ایجنڈا چلانے کے الزامات بھی لگائے گئے۔
اسی طرح کی دیگر شکایات موصول ہونے کے بعد پیمرا نے عامر لیاقت حسین اور ان کے پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔