حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی اداروں کا فیصلہ، آئی ایس پی آر
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی اداروں کا فیصلہ ہے۔
اپنی پہلی میڈیا بریفنگ کے دوران آئی ایس پی آر ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 'آزاد اور خود مختار ریاستیں ہر فیصلہ اپنے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کرتی ہیں، حافظ سعید کی نظر بندی ایک پالیسی فیصلہ ہے جو ریاستی اداروں نے مل کر کیا ہے، اس میں مختلف اداروں کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'حافظ سعید کی نظر بندی سے متعلق آئندہ ایک دو روز میں وضاحت ہوجائے گی'۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پنجاب حکومت نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کرکے مریدکے میں واقع جماعت کے مرکز کے باہر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات جاری
دوسری جانب پنجاب میں جماعت الدعوۃ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے لاہور کی سڑکوں پر لگے جماعت الدعوۃ کے بینرز بھی اتار دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کا ذمہ دار حافظ سعید کو ٹھہرا تے ہوئے پاکستان سے ان حملوں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس کی توثیق امریکا نے بھی کی تھی۔
'کسی سے جنگ نہیں چاہتے'
میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے اور تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
میجر آصف غفور نے گذشتہ برس 29 ستمبر کو ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو بھی ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ ہم یہ کہتے تھے کہ بھارت 'کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن' پر کام کر رہا تھا اور اب انڈین آرمی چیف نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے اس میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور عوام بھارت کی ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آئی ایس پی آر ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا، حال ہی میں ابابیل میزائل کا کامیاب تجربہ پاکستان کے مضبوط دفاع کا آئینہ دار ہے۔
ایل و سی کشیدگی اور ہلاکتیں
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ گذشتہ 3 سال کے دوران ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے سیزفائر کی 945 خلاف ورزیاں ہوئیں اور صرف گذشتہ 4 ماہ میں 314 خلاف ورزیاں ہوئیں، جن کے نتیجے میں 46 پاکستانی شہری اور 40 انڈین فوجی ہلاک ہوئے۔
لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اور دوسری جانب ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس کا ایک میکنزم ہے، جس سے ہمیں پتہ چلتا یے کہ ان کے کتنے فوجی مارے گئے۔
افغانستان کی صورتحال پر تشویش
میجر جنرل آصف ٖغفور کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان سمیت خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ہمیں افغانستان کی صورتحال پر تشویش ہے اور دہشت گردی کی اس جنگ میں ہم اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں پاکستان کسی بھی طور پر ملوث نہیں ہے، لیکن کچھ عناصر کا کام پاکستان کو ہر صورت میں مورد الزام ٹھہرانا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف موثر آپریشنز کے ذریعے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے، اس دوران زیادہ تر دہشت گرد یا تو مارے گئے یا وہ افغانستان کی طرف فوجوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہاں موجود پناہ گاہوں میں روپوش ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت بھی عرصہ دراز سے افغانستان میں موجود ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان قیادت سے رابطے میں دوطرفہ انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے بات چیت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
مردم شماری میں پاک فوج معاون
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ 15 مارچ سے پاکستان میں مردم شماری ہورہی ہے، اس عمل میں پاک فوج سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کرے گی اور آرمی چیف نے اس حوالے سے سپورٹ پروگرام کی منظوری بھی دے دی ہے جس کے تحت 2 لاکھ کے قریب فوجی اس میں حصہ لیں گے اور اس دوران دیگر آپریشنل فرائض بھی انجام دیتے رہیں گے۔
دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں کامیابی
پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج نے 09-2008 میں دہشت گردی کے خلاف مہم کا آغاز کیا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے جنوبی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کیے گئے۔
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار 920 افراد نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔
انھوں نے بتایا کہ آپریشن ضربِ عضب کے آغاز سے اب تک ہمارے بہادر جوانوں نے پورے ملک میں 26 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ اور کومبنگ آپریشن کرکے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہترکی ہے اور قبائلی علاقے اور خیبر پختونخواہ سمیت پاکستان کے وہ علاقے جہاں شدت پسندی عروج پر تھی اب وہاں کیڈٹ کالجوں، ہسپتالوں اور شاہراہوں کی تعمیر کی صورت میں ایک پر امن پاکستان دکھائی دیتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوجی آپریشن کے نتیجے میں عارضی طور پر بے گھر ہونے والے تقریباََ 84 فیصد افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں اور باقی افراد کی واپسی کا عمل جاری ہے، 'آپریشن کے دوران ہمارے پشتون بھائیوں کی قربانیاں اور افواج پاکستان کا مکمل ساتھ ہماری اس اجتماعی کامیابی کا سب سے اہم ستون ہے'۔
بلوچستان میں امن
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ امن و عامہ کے حوالے سے بلوچستان میں بہتری آئی ہے اور یہاں ایف سی، صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کی محنتیں رنگ لارہی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ بھارت کی خفیہ ایجسنی 'را' اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی کی پشت پناہی کے ساتھ دہشت گرد جو کارروائیاں کر رہے تھے اس کو بہتر انداز میں چیک کیا جارہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اب تک بلوچستان میں تقریباََ 3000 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے جاچکے ہیں، 2016 میں امن کی بحالی کے لیے فوج، ایف سی اور پولیس کے 189 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جبکہ 376 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے۔
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی بہتر ہوتی صورت حال کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کام بھی جاری ہیں۔ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) اور گوادر پورٹ بلوچستان کے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کامیابی کے اس سفر میں ہمارے بلوچ بھائیوں کا تعاون اور قربانیاں قابل قدر پہلو ہیں'۔
آخر میں ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حساس معاملات پر قیاس آرائیاں ریاستی اداروں کے درمیان فاصلے پیدا کرسکتی ہیں، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارا دفاع، سلامتی اور خوشحالی ہمارے باہمی اتفاق اور تمام ریاستی اداروں کی مضبوطی سے جڑے ہیں۔
انھوں نے کہا، 'پاک فوج کا یہ عزم ہے کہ قومی مفاد کو ہر چیز پر ترجیح دی جائے گی اور ریاست کے تمام اداروں کو ملکی مفاد کے حصول کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی'۔