پاکستان

ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کرکے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کرکے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے اور سپر ماڈل ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

یاد رہے کہ 19 جنوری کو سندھ ہائیکورٹ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا فیصلہ سنایا تھا، تاہم چند ہی گھنٹوں بعد وفاق کی درخواست سامنے آنے کے بعد اس فیصلے کو 10 دن کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا۔

بعدازاں 28 جنوری کو وفاقی وزراتِ داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا ایان کا نام وزارتِ داخلہ پنجاب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، لہذا سندھ ہائی کورٹ کو اس معاملے پر سماعت کا اختیار نہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کا معاملہ نظرانداز کرتے ہوئے ماڈل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سنایا جبکہ ریفری جج نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ایان علی کے حق میں فیصلہ دینے کی وجوہات بھی بیان نہیں کیں۔

مزید پڑھیں:ایان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ پھر چیلنج

مزید کہا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے کیونکہ اس معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب کا مؤقف نہیں سنا گیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت کی۔

وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ایان علی کے خلاف ایف آئی آر 2 جون 2015 کو درج ہوئی۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'کتنے افسوس کی بات ہے کہ اتنا عرصہ بیت گیا لیکن مقدمے کی تفتیش مکمل نہیں ہو رہی'۔

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ بظاہر ریفری جج نے اس کیس کا فیصلہ ٹھیک کیا ہے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے وفاق کی جانب سے دائر کی گئی اپیل خارج کردی اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ 10 دن کیلئے مؤخر

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سندھ ہائیکورٹ 2 مرتبہ ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کرچکی ہے مگر وفاقی حکومت اور محکمہ داخلہ کی جانب سے پیش کیے گئے مختلف جوازوں کی بناء پر ماڈل کو بیرون ملک سفر کی اجازت حاصل نہ ہوسکی۔

وزارت داخلہ کا موقف تھا کہ چونکہ ایان علی کسٹمز انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے میں نامزد ہیں، اسی بناء پر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا۔

واضح رہے کہ ایان علی کسٹمز انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کیس میں ضمانت پر ہیں۔

ماڈل ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ سے زائد امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد جبکہ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی پر فرد جرم عائد

ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔