پاکستان

'توہین صحابہ' کے الزام میں ایک شخص کے خلاف مقدمہ

ضلع قصور سے تعلق رکھنے والا 20 سالہ مشتبہ شخص پیشے کے لحاظ سے درزی ہے،جسے حراست میں لیا گیا۔

قصور: صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل پتوکی کے ایک گاؤں میں پولیس نے توہین صحابہ کے الزام میں ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

عابد رشید نامی شخص کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا تھا کہ پتوکی کے علاقے سرائے مغل کے گاؤں شیخم میں چند روز قبل 'س' نامی شخص کا عابد رشید کے دوست ثاقب ستار سے جھگڑا ہوا، جس کے دوران مشتبہ شخص نے آنحضرت محمد ﷺ کے صحابہ سے متعلق توہین آمیز کلمات ادا کیے۔

مدعی عابد رشید نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا کہ بعد ازاں مشتبہ شخص اپنی کہی ہوئی بات سے تائب ہوگیا۔

تاہم سرائے مغل کی پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے آرٹیکل 295 اے (مذہب اور عقائد پر تنقید کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کرنا) اور 298 اے (معزز شخصیات کی شان میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی) کے تحت مذکورہ شخص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

جس کے بعد 20 سالہ مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا، جو پیشے کے لحاظ سے درزی ہے۔

تھانہ سرائے مغل کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عادل شوکت کے مطابق ثاقب نامی شخص نے واقعے سے متعلق اپنے دوست عابد کو بتایا جس کے بعد وہ پولیس کے پاس مقدمہ درج کروانے پہنچا۔

اس سے قبل 27 جنوری کو پھول نگر کی پولیس نے بھی ایک شخص کے خلاف گستاخی کا مقدمہ درج کرنے کے بعد اسے حراست میں لیا تھا۔

پھول نگر پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت میں سنی علماء کونسل، جامعہ مسجد صدیقیہ کے جنرل سیکریٹری قمر الدین نورانی نے موقف اختیار کیا تھا 30 سالہ مشتبہ شخص 'ث' فرٹیلائزر کا کاروبار کرتا ہے، جس نے مبینہ طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک تصویر اَپ لوڈ کی جس میں مذہبی شخصیت کے خلاف توہین آمیز کلمات درج تھے اور اس پیغام اور تصویر کو دوسرے فیس بک صارفین کے ساتھ شیئر بھی کیا۔

مذکورہ شخص کے خلاف پی پی سی کے آرٹیکل 295 اے، 298 اے اور سائبر جرائم ایکٹ 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


یہ خبر 30 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔