دنیا

ٹرمپ دور میں یمن پر پہلی امریکی کارروائی

16 عام شہریوں سمیت القاعدہ کے 41 جنگجوؤں کی ہلاکت کی اطلاعات، ایک امریکی فوجی بھی مارا گیا۔

صنعاء: یمن میں القاعدہ کے ایک سینئر رہنما کے گھر پر امریکی سیکیورٹی فورسز نے چھاپہ مار کارروائی کی جس کے نیتجے میں 14 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ ایک امریکی فوجی بھی ہلاک ہوگیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو علی الصبح یمن کے صوبے بیضاء میں القاعدہ کے ٹھکانے پر کارروائی کی گئی جس میں امریکی ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کارروائی میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 14 شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک امریکی فوجی بھی مارا گیا اور تین زخمی ہوئے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں یمن میں یہ پہلے امریکی فوجی کی ہلاکت ہے جس کا نام فی الحال ظاہر نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: یمن: ’سعودی اتحاد‘ کی بمباری میں 140 افراد ہلاک

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ چھاپے میں حصہ لینے والے امریکی فوجیوں کو شدت پسندوں کے گھر سے اہم معلومات ملی ہیں جن سے ان کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں پتہ چل سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے بعد فوجیوں کو واپس لانے والے ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ کرائی گئی جو اڑنے کے قابل نہیں رہا تھا اور بعد ازاں اسے خود ہی تباہ کردیا گیا۔

دوسری جانب یمنی سیکیورٹی اور قبائلی حکام کا کہنا ہے کہ علی الصبح ہونے والے اچانک حملے میں القاعدہ کے تین سینئر عہدے دار عبدالرؤف الضہب، سلطان الضہب اور سیف النمز مارے گئے۔

الضہب خاندان کو القاعدہ کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور اس خاندان کا ایک اور رکن طارق الضہب کئی سال پہلے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا تھا تاہم یہ واضح نہیں کہ اس خاندان کے لوگ القاعدہ کے حقیقی رکن تھے یا نہیں۔

عام شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع

امریکی فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں 40 سے زائد عسکریت پسندوں اور 16 عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں جن میں خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یمنی حکام کے حوالے سے بتایا کہ امریکی فوجیوں کی کارروائی کے دوران 41 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، آپریشن صرف 45 منٹ تک جاری رہا اور فائرنگ کی زد میں آکر دو درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے عہد کا آغاز، بنیاد پرست دہشتگردی کے خاتمے کا عزم

رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی اپاچی ہیلی کاپٹرز پر سوار ہو کر یُوکلا پہنچے تھے جہاں انہوں نے قبائلی سرداروں کے تین بڑے مکانات پر حملے کیے، یہ قبائلی سردار القاعدہ سے وابستہ خیال کیے جاتے تھے۔

اعلاعات کے مطابق ان مکانات کے علاوہ امریکی فوجیوں نے ایک اسکول، ایک مسجد اور ایک میڈیکل مرکز کو بھی نشانہ بنایا اور مقامی یمنی حکام کے مطابق یہ طبی مرکز القاعدہ کے زیر استعمال تھا۔

اس آپریشن کی زد میں آ کر 16 شہری بھی مارے گئے اور ان میں سات خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔

مقامی عینی شاہدین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے ایک ڈرون نے عبدالرؤف الضہب کے گھر پر بمباری کی پھر اپاچی ہیلی کاپٹرز نے فوجیوں کو نیچے اتارا جنہوں نے گھر میں داخل ہوکر اندر موجود ہر شخص کو ہلاک کردیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ امریکی فوجی جب علاقے سے نکل رہے تھے تو مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی جس کے بعد ہیلی کاپٹرز نے دوبارہ بمباری کی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی۔

دوسری جانب القاعدہ نے اپنے آفیشل ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں الضہب اور دیگر جنگجوؤں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا تاہم ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد نہیں بتائی۔

یاد رہے کہ اوباما کے دور میں بھی امریکا کی جانب سے یمن میں درجنوں ڈرون حملے کیے گئے اور ان حملوں میں القاعدہ کی مقامی شاخ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا جاتا رہا جسے امریکا القاعدہ کی سب سے خطرناک شاخ تصور کرتا ہے۔

ٹرمپ نے بھی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیا تھا اور یمن ان 7 ممالک میں سے ایک جن کے شہریوں پر ٹرمپ نے امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی ہے۔