دنیا

7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

امریکی صدر نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے،جس کے تحت تارکین وطن کا پروگرام بھی 4 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا۔

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون میں وزیر دفاع جمیز میٹس کی تقریب حلف برادری کے بعد صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کیے۔

ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا گیا۔

دوسری جانب 7 مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

نئے آرڈر کے تحت شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی۔

حلف برداری کے بعد بدھ (25 جنوری) کو امریکی نیوز چینل اے بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ 7 مسلم اکثریتی ممالک کے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کرنے والے تھے تاہم عوامی سطح پر سامنے آنے والے اعتراض کے سبب اس معاملے میں تاخیر کا سامنا ہوا۔

مزید پڑھیں:چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا ضرروی: ٹرمپ

انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ وہ آئندہ 2 گھنٹوں میں وہ کچھ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردیں گے اور بعد ازاں انہوں نے دو حکم ناموں پر دستخط بھی کیے جن میں سے ایک امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اور دوسرا غیر قانونی مہاجرین کی ملک بدری سے متعلق تھا، تاہم مسلمانوں پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کن ممالک کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’پوری فہرست کی معلومات دو گھنٹوں میں سامنے آجائے گی جسے سن کر آپ کو بڑی حیرت ہوگی‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا دھیان ان افراد کی جانب ہے جو بری نیت سے امریکا میں داخل ہوتے ہیں، جن کا تعلق داعش سے ہے اور وہ جھوٹی شناخت سے یہاں آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک، افغان ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ ہوگی: ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور سعودی عرب سے آنے والی ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ پڑتال کی جائے گی اور 'کڑی کا مطلب کہ بہت سخت، اگر ہمیں ذرا سے بھی مسئلے کا سامنا ہوا تو ان افراد کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا، امریکا میں داخلہ بہت مشکل کردیا جائے گا، اس وقت امریکا میں داخل ہونا بہت آسان ہے تاہم اسے اتنا آسان نہیں رہنے دیا جائے گا۔

اس موقع پر سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ میڈیلین البرائٹ کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ اگر مسلمانوں کو رجسٹریشن کے عمل سے گزارا جاتا ہے تو وہ خود بھی مسلمان کے طور پر رجسٹر ہوجائیں گی۔

فیصلے سے دل ٹوٹ گیا، ملالہ

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو افسوس ناک قرار دے دیا۔

ملالہ یوسف زئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تشدد اور جنگ سے متاثرہ خواتین اور بچوں پر امریکا کے دروازے بند کرنے کے فیصلے سے ان کا دل ٹوٹ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا امریکا کی تعمیر میں حصہ لینے والے تارکین اور مہاجرین کے خیرمقدم کی قابل فخر تاریخ سے پیچھے ہٹنا افسوس ناک ہے۔

ملالہ نے مزید کہا کہ یہ دور بے یقینی اور بے چینی کا ہے، ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔