’راحیل شریف کو زمین کی الاٹمنٹ آئینی‘
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو الاٹ کی گئی زمین پر جاری بحث کو فضول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بحث کی آڑ میں فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اصل حقائق جانے بغیر گزشتہ چند دنوں سے سابق آرمی چیف کو 90 ایکڑ زرعی زمین کی الاٹمنٹ پر کافی بحث کی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی جوانوں اور افسران کو حکومت آئینی شق کے تحت زمین الاٹ کرتی ہے،اور سابق آرمی چیف کو بھی اسی قانون کے تحت زمین کی الاٹمنٹ کی گئی۔
بیان کے مطابق سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو حکومتی اور فوجی قوانین کے تحت زمین الاٹ کی گئی، مگر حقائق جانے بغیر اس پر بحث کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'راحیل شریف کیلئے 90 ایکڑ زرعی اراضی'
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کیا گیا ہے کہ اس قسم کی بحث پاک فوج کو بدنام کرنے کی کوشش ہے اور یہ بحث ریاستی اداروں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے اور موجودہ اتحاد کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے اس بات پر بحث جاری ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو لاہور کے بیدیاں روڈ پر موجود 90 ایکڑ اراضی سے نوازا جائے گا، جس کے بعد ان کو یہ اراضی دیئے جانے کے پیچھے چھپی منطق پر سوال اٹھائے جانے کی کئی رپورٹس سامنے آئیں۔
مزید پڑھیں: 'پاکستانی سیاست فوج کے خوف تلے پروان چڑھی'
سابق آرمی چیف کو زمین کی الاٹمنٹ کے بعد شروع ہونے والے بحث پر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ اس الاٹمنٹ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
حکام کے مطابق جنرل (ر) راحیل شریف کو اراضی الاٹ کیا جانا کوئی ’انوکھی‘ بات نہیں اور یہ الاٹمنٹ موجودہ قوانین کے مطابق اور خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
ضوابط کے مطابق آرمی افسران کو اس طرح اراضی الاٹ کیے جانے کا فیصلہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کرتا ہے جس کے بعد معاملے کو متعلقہ بارڈر ایریا کمیٹی کے سپرد کردیا جاتا ہے۔
زمین کی الاٹمنٹ، جو کہ دسمبر 2014 میں کی گئی، کے حوالے سے حکام کا بتانا تھا کہ ’زرعی اراضی کی الاٹمنٹ کا عمل آرمی چیف کے عہدے کی معیاد کے دوران ہی شروع ہوجاتا ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں اس کا قبضہ فراہم کیا جاتا ہے‘۔