صحت

وزن کم کرنے کیلئے بہترین مشروب

آج کے دور میں متعدد مشہور شخصیات جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے لیمونیڈ کا استعمال کرنے لگی ہیں۔

آج کے دور میں متعدد مشہور شخصیات جیسے بیونسے اور جیرڈ لیٹو وغیرہ جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے مرغن و چکنائی والی غذائیں ترک کرکے شکنجبین یا لیموں پانی کا استعمال کرنے لگے ہیں۔

یہاں ہم آپ کو ایسے ہی ایک مشروب کے بارے میں بتائیں گے، جو لیموں کے رس، شیرہ، کالی مرچ، سمندری نمک اور کچھ ہربل چائے کی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے، جسے پانی ملا کر تیاری کے لیے 10 سے 20 دن کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔

کچھ غذائی ماہرین نے اپنے چند مریضوں کو یہ مشروب استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے، لیکن ساتھ ہی انھوں نے خبردار بھی کیا کہ اسے طرز زندگی کا مستقل انتخاب نہ بنائیں، ان کا مشورہ تھا کہ اس کو 3 سے چار دن سے زیادہ استعمال نہ کیا جائے۔

اس مشروب کے فوائد درج ذیل ہیں:

وزن کم کرنا

چونکہ یہ ایک سیال غذا ہے، لہذا اس کی مدد سے بہت تیزی سے جسمانی وزن کم کیا جاسکتا ہے، اسی لیے یہ اُن لوگوں کے لیے بہترین ہے جو جلد از جلد وزن میں کچھ کمی لانا چاہتے ہیں، کیونکہ اس سے آپ کو صرف کاربوہائیڈریٹ اور شوگر ایک ساتھ مل رہی ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ غذا بہت زیادہ موٹے لوگوں پر اثر نہیں کرتی اور یہ کیلوریز جلانے کا کوئی دیرپا طریقہ نہیں۔

نظام ہضم کو بہتر بنانا

عام خوراک سے دوری کے نتیجے میں نظام ہاضمہ کو درکار آرام ملتا ہے اور لیموں پانی پر مشتمل یہ غذا نظام ہضم کو بہتر بناتی ہے کیونکہ یہ بہت آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے، خاص طور پر اسے رات میں پینے سے پیٹ صاف ہوجاتا ہے اور پیٹ میں موجود کیڑے بھی صاف ہوجاتے ہیں۔

مضبوط مدافعتی نظام

اس غذا کی خاص بات اس میں وٹامن سی کی بڑی مقدار میں موجودگی ہے، جو کہ قدرتی طور پر آپ کو طاقت بخشتی ہے جبکہ اس کا ایک گلاس آپ کو پورے دن وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن سے بچا کر رکھے گا، یہ غذا اُن لوگوں کے لیے بہت کارآمد ہے جن کا مدافعتی نظام بہت کمزور ہے اوروہ اسے 2 ماہ تک استعمال کرنے سے ان بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں اور اپنا مدافعاتی نظام موثر بنا سکتے ہیں۔

انتباہ : لیمونیڈ چونکہ بہت تیزابی ہوتا ہے، اس لیے یہ پیٹ میں شدید درد کرسکتا ہے، لہذا اسے استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور رجوع کریں ۔


صبا گل حسن

(لکھاری خود ایک غذائی ماہر ہے )

یہ مضمون اس سے قبل ڈان ایڈورٹائزر میں شائع ہوا تھا۔