چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا ضرروی: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا اس وقت بہت گھمبیر صورتحال اختیار کرچکی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اے بی سی نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ پابندی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’یہ پابندی مسلمانوں کے بجائے ان ممالک پر ہے جہاں دہشت گردی عروج پر ہے‘۔
ٹرمپ نے ممالک کا نام لینے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یورپ نے جرمنی سمیت دیگر ممالک میں ہزاروں افراد کو داخلے کی اجازت دے کر بہت بڑی غلطی کی۔
مزید پڑھیں: میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر،ٹرمپ نے دستخط کردیئے
امریکی میڈیا میں شائع ہونے والے ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے ڈرافٹ کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملک شام کے مہاجرین اس پابندی میں ضرور شامل ہوں گے جبکہ امریکا کے پناہ گزینوں کے داخلے کا وسیع پروگرام 120 دن کے لیے معطل کردیا جائے گا اور دہشت گردی کا خطرے سمجھے جانے والے ممالک، جن میں عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن شامل ہیں، پر 30 دن کے لیے پابندی لگادی جائے گی۔
ڈرافٹ کے مطابق ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ستمبر 2017 تک امریکا میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد کو آدھا کردیا جائے۔
اس سے قبل سابق صدر اوباما کی انتظامیہ کا ٹارگٹ تھا کہ وہ اس سال 1 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کریں لیکن ٹرمپ انتظامیہ اس تعداد کو 50 ہزار تک لے آنا چاہتی ہے۔
'آگ کا مقابلہ آگ سے‘
دوسری جانب نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ جب انہوں نے خفیہ ایجنسیوں کے افسران سے پوچھا کہ کیا تشدد کام کرتا ہے تو اس پر ان کا جواب تھا ہاں، بالکل۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق اے بی سی نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ کا واحد مقصد امریکا کا تحفظ ہوگا۔
دوران انٹرویو اس سوال پر کہ وہ واٹر بورڈنگ جیسی تکنیک پر کیا رائے رکھتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسیحی اور دیگر افراد کے خلاف دہشت گردوں کے مظالم سب کے سامنے ہیں آگ کا مقابلہ آگ سے ہی کیا جاسکتا ہے۔
تاہم اس بارے میں وہ اپنے نئی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائک پومپیو سے مشاورت کے بعد ہی نئی پالیسی تشکیل دیں گے۔