پاکستان

الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیسز پر نظر ثانی کی درخواست

حکومت پاکستان نے برطانیہ کی جانب سے بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات ختم کرنے پر تشویش کا اظہار کردیا۔

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے برطانیہ سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمات ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کردی۔

ذرائع کے مطابق اس حوالے سے حکومت پاکستان نے برطانوی حکومت کو مراسلہ بھی بھیجا ہے اور برطانوی حکام سے الطاف حسین کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجے جانے والے مراسلے میں حکومت برطانیہ کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات ختم کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق حکومت نے خط میں موقف اپنایا کہ الطاف حسین کے خلاف پاکستان میں جاری مختلف مقدمات میں مزید پیش رفت کے لیے ضروری ہے کہ برطانیہ میں ملنے والے شواہد حکومت پاکستان کے ساتھ شیئر کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کےخلاف منی لانڈرنگ کیس ختم

مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سیکیورٹی اور امن عامہ جیسے حساس معاملات کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے مہیا کردہ شواہد کی روشنی میں الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور حکومت برطانیہ کو الطاف حسین کے خلاف مقدمات دوبارہ کھولنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں اسکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام نے موقف اپنایا تھا کہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ جو پیسے بانی متحدہ کے گھر سے ملے وہ غیر قانونی طریقے سے برطانیہ لائے گئے یا انہیں کسی غلط مقصد کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کب اور کیسے شروع ہوا؟

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ ناکافی ثبوتوں کی بناء پر کراؤن پراسیکیوشن نے کیس ختم کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں، اس لیے اس مقدمے میں آئندہ کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ سال 2013 میں لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں چھاپے مارے تھے۔

الطاف حسین کے گھر سے مبینہ طور پر بڑی مقدار میں نقدی برآمد ہوئی تھی جسے 'پروسیڈ آف کرائم ایکٹ' کے تحت قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سال 2013 میں لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں چھاپے مارے تھے۔

الطاف حسین کے گھر سے مبینہ طور پر بھاری مقدار میں نقدی برآمد ہوئی تھی جسے 'پروسیڈ آف کرائم ایکٹ' کے تحت قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں شہادتیں ناکافی، لندن پولیس

اس کے بعد لندن پولیس نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے علاوہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کردی تھی۔

جون 2014 میں الطاف حسین کو برطانیہ میں پولیس نے تحقیقات کے لیے حراست میں لیا تھا، تاہم انہیں چند روز بعد رہا کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں کیس کی تحقیقات کے دوران ان کی ضمانت میں کئی بار توسیع کی گئی۔

رواں سال فروری میں برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین اور دیگر افراد کے خلاف فی الحال فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آرہے تھے۔