پاکستان

سی آئی اے خفیہ دستاویز: بھٹو پر فوج کی نظر

1972 کی ایک خفیہ دستاویز میں سیاسی پیچیدگیوں کے علاوہ ’ہچکولے کھاتی معیشت' کا بھی ذکر ہے۔

ذیل میں امریکا کی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے اپنی ویب سائٹ 'ریڈنگ روم' کے ڈیٹابیس کے لیے جاری کردہ ایک ڈی کلاسیفائیڈ دستاویز ہے۔ اس سے پہلے ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات صرف کالج پارک میری لینڈ میں واقع نیشنل آرکائیوز میں دستیاب تھیں۔


19 فروری 1972 کو آفس آف کرنٹ انٹیلیجنس کی مرتب کردہ ہفتہ وار سمری میں اس وقت کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کا، اور ان کو فوج سے لاحق خطرے کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے تیار کی گئی اس دستاویز کے مصنف صفحہ نمبر 12 پر کہتے ہیں کہ بھٹو نے عہدہ سنبھالنے کے ابتدائی ہفتوں کے دوران ہی 'مہارت سے' عوامی حمایت حاصل کی ہے، مگر اب ان پر عوام میں پھیلی اقتصادی عدم اطمینانی اور سماجی تحریکوں کا بوجھ بڑھنے لگا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ 'عوامی مطالبوں کے ساتھ ساتھ فوج بھی اقتصادی وسائل میں زیادہ سے زیادہ سے حصے کے مطالبے کرنے لگی ہے۔ فوج جو کہ پاکستان میں سب سے زیادہ منظم ادارہ ہے، بھٹو کے فیصلوں کا عرق ریزی سے جائزہ لے گی، اور اگر بھٹو اس کی توقعات پر پورا نہ اترے تو وہ دوبارہ اقتدار پر قبضہ کرنے سے نہیں ہچکچائے گی'۔

رپورٹ میں بھٹو کی جانب سے مارشل لاء جاری رکھنے کے فیصلے کو بھی ان کی حکومت کے لیے 'سب سے زیادہ متنازع مسائل میں سے ایک ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، 'ان (بھٹو) کی جانب سے حتمی تاریخ کا اعلان نہ کرنے سے ان کے سیاسی مخالفین ناراض ہیں، جو سمجھتے ہیں کہ اس سے بھٹو کو اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے وقت مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ غیر معمولی اختیارات باقی رکھنے کی وجہ سے بھٹو کئی متنازع معاملات پر ایسے مطلق العنان فیصلے کر سکتے ہیں جو اسمبلی کے لیے قابلِ قبول نہیں ہوں گے، بھلے ہی ان کی پاکستان پیپلز پارٹی اکثریت میں ہے'۔

مزید کہا گیا کہ 'نتیجتاً بکھرے ہوئے سیاسی اپوزیشن گروپس ولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی کے گرد اکٹھے ہو رہے ہیں۔ وہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی، مگر بھٹو کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے، اور نئے آئین کی تیاری کے لیے زور ڈالنے کے لیے متحد ہیں'۔

سیاسی پیچیدگیوں کے علاوہ انٹیلیجنس رپورٹ میں 'ہچکولے کھاتی معیشت' کا بھی ذکر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی پاکستانی کی منڈیوں کو کھو دینے اور غیر ملکی امداد کے رکنے کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے، پیداوار میں کمی ہوئی ہے، مزدوروں میں بے چینی پھیل رہی ہے، اور معیشت کو زک پہنچانے والی ہڑتالیں ہو رہی ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ 'خصوصاً پاکستان کی کاروباری برادری مزدور تحریکوں سے ںاخوش ہے، جبکہ مزدور، جو بھٹو کے صنعتکار مخالف نعروں پر پرجوش انداز میں یقین کر بیٹھے تھے، حکومت کے اعلان کردہ محدود مزدور اصلاحات سے ناخوش ہیں'۔


مندرجہ بالا دستاویز ان 930,000 خفیہ دستاویزات میں سے ایک ہے جنہیں سی آئی اے نے 17 جنوری 2017 کو عام کیا ہے۔ 1999 سے سی آئی اے تاریخی اور عام دستیاب دستاویزات کو سی آئی اے ریکارڈز سرچ ٹول (کریسٹ) میں جاری کرتی رہی ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔