پاکستان

اردو سمجھنے والے سسٹم کی بنیاد رکھ دی گئی

پاکستانی ڈاکٹر رضا اور ان کی ٹیم نے ایسا مجموعہ تیار کیا ہے جو اردو میں تمام ممکنہ آوازوں اور لہجوں کو سمجھ سکتا ہے۔

لاہور کے انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی (آئی ٹی یو) میں بنیادی آلے کی تیاری نے اردو میں بولے گئے الفاظ کو پہچان کر اسے لکھنے والے سافٹ ویئر ایپلی کیشن کی تیاری کے امکانات مزید روشن کردیئے ہیں۔

لسانیات کی ٹیکنالوجی کے ماہر ڈاکٹر آغا علی رضا اور ان کی ٹیم نے آئی ٹی یو کے سینٹر فار اسپیچ اینڈ لینگویج ٹیکنالوجی (سی ایس اے ایل ٹی) لیبارٹری کی جانب سے ایسا مجموعہ تیار کیا ہے جو اردو میں تمام ممکنہ آوازوں اور لہجوں کو سمجھ سکتا ہے۔

اس مجموعے میں 708 جملے شامل ہیں جو 63 فونیمز (گفتار کی اساسی اکائیوں) کو کور کرے گا اور یہ تمام سی سالٹ کی ویب سائٹ پر جلد ڈاؤن لوڈ کے لیے موجود ہوں گے، لہذا اب جو کوئی بھی اردو زبان کو سمجھنے والا سافٹ وئیر بنانے کا ارادہ رکھتا ہو وہ ایپلی کیشن میں اس مجموعے کا استعمال کرسکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کے ماہر ڈاکٹر رضا کے مطابق ایپلی کیشن کی تیاری کے لیے اب صرف عام بول چال میں استعمال ہونے والے الفاظ کا ذخیرہ درکار ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زبان کو سمجھنا دو مرحلوں میں مکمل ہوتا ہے، تیار کردہ یہ مجموعہ کمپیوٹر ایپلی کیشن کو معنوی اردو جملوں میں استعمال ہونے والی تمام ممکنہ آوازوں تک رسائی فراہم کرے گا۔

ڈاکٹر رضا نے مزید وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ اردو میں 63 واضح آوازیں ہیں، تاہم یہ آوازیں مختلف الفاظ میں مختلف طرح سنائی دیتی ہیں۔

لہذا ہر مخصوص آواز کے لیے ممکنہ 63 آوازیں ہوں گی اور تیار کردہ مجموعہ ان تمام ممکنہ آوازوں کی جانچ کرلے گا۔

پہلے مرحلے میں مجموعے میں موجود الفاظ ایپلی کیشن کو اردو کے مختلف الفاظ سے ہم آہنگ ہونے کا موقع فراہم کریں گے اور دوسرے مرحلے میں الفاظ کا علیحدہ سے موجود ذخیرہ ایپلی کیشن کو آواز کے لیے مناسب ترین جملہ منتخب کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

ڈاکٹر رضا کے مطابق اس طرح سے سافٹ ویئر مزید درست نتائج دے سکے گا۔

ڈاکٹر رضا اور ان کی ٹیم نے اس مجموعے کی تیاری میں اردو اخبارات اور میگزینز میں لکھی ہوئی اردو پر انحصار کیا ہے۔

تیار ہونے والے ایک دوسرے مجموعے میں کئی ہزار ٹیلی فون کے مکالموں کی مدد لی گئی ہے۔

ڈاکٹر رضا کے مطابق اس طرح سے انہیں الفاظ کا مزید بہتر ذخیرہ حاصل ہوسکے گا اور ان کے خیال سے یہ پراجیکٹ اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔

بین الاقوامی زبانوں کی پہچان کے لیے تیار کیے جانے والے سافٹ ویئرز اپنی درستگی کی شرح کو وقتاً فوقتاً بہتر بنانے کے عمل سے گزارتے ہیں اور اس میں الفاظ کا اضافہ کرتے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر رضا کے مطابق انہوں نے اس مجموعے کی تیاری کا کام ڈاکٹر سرمد حسین کی رہنمائی میں اپنے تھیسز کے وقت شروع کیا تھا جس کے بعد وہ کاریجی میلن یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے روانہ ہوگئے۔

ڈاکٹر رضا اور ڈاکٹر سرمد حسین کو اس کام میں اپنی ایک ساتھی ہدیٰ سرفراز، دو زبان کے ماہر انعام اللہ اور زاہد سرفراز کی مدد حاصل رہی۔

انہوں نے امید ظاہر کی اس مجموعے کا اجراء ملک کی علاقائی زبانوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا، جبکہ جو افراد مزید زبانوں پر کام کرنا چاہتے ہیں وہ ہماری تکنیک کا استعمال کرکے دنیا بھر کو اس سے فائدہ پہنچاسکتے ہیں۔

ڈاکٹر رضا کے مطابق اس مجموعے کی تیاری میں استعمال ہونے والی تکنیک کسی بھی اس زبان کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے جس کا لکھا ہوا ذخیرہ موجود ہو۔

لسانیات کے ماہر طارق رحمٰن نے بھی اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی زبانوں کے فروغ کے لیے اس طرح کی ٹیکنالوجی کا تیار کیا جانے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار تھا اور انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملک کی دیگر قومی زبانوں کے لیے بھی اس طرح کے کام کا آغاز کیا جائے گا۔

ڈاکٹر رضا کے مطابق معلومات اکھٹا کرنے والے سافٹ ویئر ملک بھر میں دستیاب ہیں جو پہلے صرف پنجاب میں موجود تھے۔

ان کے مطابق یہ گفتگو کو پہنچاننے والے پروگرامز اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ بیسڈ سروسز تک رسائی میں مدد فراہم کریں گے۔


یہ خبر ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو میں شائع ہوئی، وہاں سے اجازت کے بعد یہاں ترجمہ کرکے شائع کی گئی۔