ٹرین کی کار کو ٹکر،ماں بچوں سمیت 6 افراد ہلاک
گوجرہ: پنجاب کے شہر گوجرہ میں پھاٹک عبور کرنے کے دوران ٹرین نے کار کو ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں ماں اور اس کے چار بچوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق پھاٹک کھلے رہنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کار کے پھاٹک سے گز رنے کے دوران کراچی سے لاہور جانے والی تیز رفتار شالیمار ایکسپریس نے کار کو ٹکر ماری، جس سے کار گڑھے میں جا گری۔
حادثے کی وجہ سے کار میں سوار ایک ہی خاندان کے پانچ افراد اور کار ڈرائیور موقع پر ہلاک ہوگئے۔
حادثے کا شکار بننے والا خاندان سرگودھا سے اپنے رشتہ داروں سے ملنے گوجرہ آرہا تھا۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈرائیور، ایک خاتون اور 4 بچے شامل ہیں، فوری طور پر ان کے ناموں کی شناخت نہیں ہوسکی۔
حادثے کے بعد عام شہریوں اور رضاکاروں نے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں سول ہسپتال گوجرہ منتقل کیں۔
دوسری جانب حادثے کے بعد ترجمان وزارت ریلوے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو 48 گھنٹے میں رپوٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چلتی ٹرین کے سامنے سیلفی لینے والا نوجوان ہلاک
ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے نے واقعے پراظہار افسوس بھی کیا جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ حادثہ گوجرہ کے قریب سوا 11 بجے اَن مینڈ لیول کراسنگ پر پیش آیا۔
حادثے کی وجہ جلد بازی
گوجرہ میں حادثے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کو وزارت سے ہٹایا جائے۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ 'سعد رفیق کو ریلوے سے ہٹا کر کرپشن اور پاناما کا وزیر بنایا جائے کیوں کہ وہ ریلوے کو محفوظ بنانے کے بجائے وزیراعظم کی کرپشن چھپانےمیں مصروف ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ گوجرہ کےحادثے کے بعد سعد رفیق کا منصب پر فائز رہنے کا کوئی جواز نہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی شالیمار ایکسپریس سے کار ٹکرانے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ' جلد بازی کے باعث ریلوے کراسنگ پر حادثات ہوتے ہیں، ریلوے پھاٹک پر گارڈز کی تعیناتی میں صرف پنجاب حکومت نے تعاون کیا جبکہ لیول کراسنگ پر اخراجات کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے'۔
سعد رفیق کا یہ بھی کہنا تھا کہ '50 لیول کراسنگ پائلٹ پراجیکٹ کے طورپرلارہے ہیں، لیول کراسنگ ختم کرانے کے لیے انڈر پاس بنانے پڑیں گے'
انہوں نے بتایا کہ '3 سال میں پھاٹک کراسنگ پر حادثات میں 80 افراد جاں بحق ہوئے،73 کروڑ کی مالیت سے واکی ٹاکی نظام متعارف کرارہے ہیں'
خیال رہے کہ پاکستان میں پھاٹکوں کے کھلے رہنے، ریلوے لائنوں کے ناقص ہوجانے اور دیگر فنی خرابیوں کی وجہ سے ایسے افسوس ناک واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
ستمبر 2016 میں ملتان کے قریب بچھ ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے عوامی ایکسپریس کی ٹکر ہوئی، جس کے نتیجے میں مسافر ٹرین کا انجن اور 4 ڈبے پٹری سے اتر گئے جبکہ مال گاڑی کے ڈبے بھی ٹریک سے نیچے اترگئے تھے، جس کے باعث 4 افراد ہلاک جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ برس نومبر میں کراچی کے علاقے لانڈھی میں 2 ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے کے باعث 20 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
لانڈھی ریلوے اسٹیشن اور جمعہ گوٹھ کے درمیان کھڑی فرید ایکسپریس کو زکریا ایکسپریس نے پیچھے سے ٹکر ماری تھی۔
دونوں ٹرینوں میں تصادم کے نتیجے میں کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جبکہ کئی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھیں۔
دونوں ٹرینوں میں تقریباً ایک ہزار کے قریب مسافر موجود تھے۔