پاکستان

لاپتہ بلاگرز کے خلاف پروپیگنڈے پر وزیر داخلہ برہم

بلاگرزکے خلاف درج کرائےگئے مقدمات میں کوئی سچائی نہیں اور اس طرح کی رپورٹس مضحکہ خیز اور غیر سنجیدہ ہیں، چوہدری نثار

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے حال ہی میں لاپتہ ہونے والے بلاگرز اور سماجی کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی خبروں کا نوٹس لے لیا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ملک کے مختلف شہروں سے 5 سماجی کارکن اور بلاگرز لاپتہ ہوچکے ہیں، جن کے بارے میں اب تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔

سماجی کارکنوں سلمان حیدر، وقاص گورایہ، عاصم سعید، احمد رضا نصیر اور ثمر عباس کے اہلخانہ اور حامیوں نے بدھ 18 جنوری کو ان افراد کے خلاف لگائے گئے توہین کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد پر گستاخی کے الزامات، اہل خانہ کی مذمت

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'بلاگرز کے خلاف درج کرائے گئے ان مقدمات میں کوئی سچائی نہیں اور اس طرح کی رپورٹس مضحکہ خیز اور غیر سنجیدہ ہیں'۔

اپنے بیان میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'کچھ عناصر کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کا مقصد اس معاملے کو مزید الجھانا ہے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'منفی پروپیگنڈا اور غلط معلومات پھیلانا ان عناصر کی غیر حساسیت کا واضح ثبوت ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سماجی کارکنوں کی گمشدگی کی گونج پارلیمنٹ میں

اپنے بیان میں وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 'شاید وہ یہ بات نہیں جانتے کہ ان کے اس عمل سے مستقبل میں متاثرہ خاندانوں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی'۔

وزیر داخلہ نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اس وقت لاپتہ بلاگرز کی محفوظ بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے'۔

یہ خبر 20 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی