افغان سربراہی میں امن و مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں: آرمی چیف
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی اور افغان عوام کے لیے قابل قبول امن اور مصالحتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو)راولپنڈی میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل جوزف ووٹیل نےملاقات کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستان کے خلاف بیان بازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'الزام تراشیوں کا سلسلہ پائیدار امن کے لیے نقصان دہ ہے'۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام دہشت گردوں کےخلاف بلاامتیاز کارروائیاں کیں اور پاکستان میں دہشت گردوں کے کوئی محفوظ ٹھکانے موجود نہیں جو افغانستان کے خلاف استعمال ہوں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل جوزف ووٹیل سے ملاقات کے دوران پڑوسی ملک میں امریکی سربراہی میں جاری ریزولوٹ سپورٹ مشن میں پاکستان کے مکمل تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کا مکینزم ہونا چاہئیے۔
آئی ایس پی کے مطابق اس موقع پر جنرل جوزف ووٹیل نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کو سراہا اور انہوں نے اپنے دورے کے دوران یاد گارِ شہداء پر بھی حاضری دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہا تھا کہ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحرکت محدود کرنے کے لیے موثر بارڈر مینجمنٹ اور انٹیلی جنس شیئرنگ کا میکنزم بنایا جائے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے افغانستان میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات اور ان کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔