مہمند کےطلبہ 'تعلیمی ایمرجنسی' کےباوجود کتابوں سے محروم
فاٹا کے سرکاری اسکولوں میں امتحانات مارچ کے مہینے میں ہوتے ہیں مگر تاحال مہمند ایجنسی کے بچوں کو کتابیں نہیں ملیں۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی مہمند ایجنسی کے سرکاری اسکولوں کے 29 ہزار طلبہ تاحال نصابی کتابوں سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے اُن کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
فاٹا کے سرکاری اسکولوں میں امتحانات مارچ کے مہینے میں ہوتے ہیں مگر مہمند ایجنسی میں تاحال بچوں کو کتابیں نہیں ملیں۔
مہمند ایجنسی کے محکمہ تعلیم سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق سرکاری اسکولوں میں اس وقت 69 ہزار طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے 29 ہزار طلبہ کو ابھی تک ایک کتاب بھی نہیں ملی، جبکہ باقی 40 ہزار طلباء کو ایک یا دو، دو کتابیں ملی ہیں۔