’فرقہ وارانہ اور دہشت گرد تنظیموں میں تفریق نہیں‘
اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کالعدم تنظیمیں جلسے منعقد کر کے معصوم بچوں کا گلا کاٹنے کے لیے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے سینیٹ میں کالعدم تنظیموں سے متعلق بیان پر سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا موازنہ کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں سے نہ کیے جانے کی بات کی۔
رہنما ایم کیو ایم کے مطابق چوہدری نثار کی جانب سے اس بیان پر حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سینیٹ اجلاس سے واک آٓؤٹ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ وہ اس طرح کی بات کر کے فرقہ واریت کو مزید نہ بڑھائیں، ملک بھر میں مسلمان بھائی چارے سے رہ رہے ہیں۔‘
سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کو دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف مرکزی کردار سمجھا جاتا ہے، لیکن ان کی حکومت کی جانب سے پہلے طالبان میں اچھے اور برے طالبان کے نام سے تفریق کی غلطی کی گئی اور اب یہی عمل فرقہ وارانہ تنظیموں کے نام پر دہرایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: فرقہ وارانہ اوردہشت گردتنظیموں کاموازنہ غلط، وزیر داخلہ
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ تنظیمیں اس قدر فعال ہیں کہ اگر جمعہ کے روز کسی مسجد کے باہر چلے جائیں تو کالعدم تنظیموں کے کارکن اپنی تنظیم کے اصل ناموں سے چندے اکٹھے کرتے دکھائی دیتے ہیں، ان پیسوں سے یہ تنظیمیں دہشت گردی اور ملک بھر میں اسلام اور پاکستان بچانے کے نام پر جلسے کرتی ہیں۔
وزیر داخلہ کے سینیٹ میں دیئے گئے بیان اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکمراں جماعت کے کردار پر بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار عامر رانا نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے کی بنیاد ہی فرقہ وارانہ دہشت گردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1984 سے 2004 تک ملک بھر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لہر تیز رہی اس لئے اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی روح فرقہ وارانہ ہے تو غلط نہ ہوگا۔
عامر رانا کے مطابق حکمراں جماعت دہشت گردی کے خاتمے کے بر عکس سیاسی مفادات کو فوقیت دیتی ہے اور دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف جنگ کی قیمت چکانے سے خوفزدہ ہے۔
دفاعی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنظیموں کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف پر رائے ونڈ میں حملے کی منصبہ بندی کی گئی تھی اور اس کے بعد بھی انھیں دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’فورتھ شیڈول میں موجود افراد کی شہریت منسوخ نہیں کرسکتے‘
عامر رانا نے کہا کہ حکمراں جماعت کی جانب سے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ فرقہ وارانہ تنظیموں سے ان کا مکمل طور پر سامنا نہ ہو اس لئے حکمراں جماعت کی جانب سے فرقہ وارانہ جماعتوں کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکمراں جماعت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت نہیں کر رہی بلکہ ان پر یہ جنگ مسلط کی گئی ہے۔
دفاعی تجزیہ کار کے مطابق 2008 میں اگر ن لیگ کی الیکشن مہم کو دیکھا جائے تو اشتہارات میں کالعدم تنظیموں سے درخواستیں کی گئی تھیں کہ وہ ماضی کو بھول جائیں۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے سینیٹ میں کالعدم تنظیموں کی درجہ بندی پیش کئے جانے پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان بالا سے واک آٓؤٹ کیا۔
وزیر داخلہ کا موقف تھا کہ کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں سے نہ کیا جائے، کچھ تنظیمیں مکمل دہشت گرد تنظیمیں ہیں اور کچھ فرقہ وارانہ جھگڑوں میں ملوث ہیں اور یہ وہ جماعتیں ہیں جنھیں ماضی کی حکومتوں نے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔
دوسری جانب 'ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل' کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں اب تک 3049 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں 5358 افراد جاں بحق ہوئے۔
اگر سال 2016 کی بات کی جائے تو 'پاکستان اسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز' کے مطابق گذشتہ سال فرقہ وارانہ تشدد کے 34 واقعات پیش آئے، جس کے نتیجے میں 104 افراد جاں بحق ہوئے۔