'پرویز مشرف کو لیگی حکومت کٹہرے میں لائی'
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں ان کی حکومت نے اہم کردار ادا کیا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ آج تک ملکی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی فوجی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا آغاز ہوا ہو، لہذا یہ حکومتی کوشش کا نتیجہ تھا۔
تاہم انھوں نے سابق صدر کے سزا سے بچ کر باہر جانے کا ذمہ دار میڈیا میں شامل کچھ افراد اور سیاسی جماعتوں کو قرار دیا اور کہا کہ جب حکومت نے مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا تو بہت سے لوگوں نے ان تحفظات کا اظہار کیا کہ آغاز صرف مشرف سے نہیں، بلکہ قیام پاکستان سے ہونا چاہیئے۔
اس سوال پر کہ پرویز مشرف کو ملک سے باہر آپ کی حکومت نے بھیجا یا پھر کوئی اور دباؤ تھا؟ مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر اپنے حالیہ انٹرویو میں خود اس بارے میں بتا چکے ہیں، لہذا ہماری حکومت نے کمزور ہوتے ہوئے بھی جو کام کیا اس کا اسے کریڈیٹ دینا چاہیئے۔
مزید پڑھیں: جنرل راحیل نے بیرون ملک جانے میں مدد کی، مشرف
لیگی رہنما نے کہا کہ مشرف کے باہر جانے کہ وجہ وہی لوگ ہیں، جنہوں نے اُس وقت ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا اور اگر اُس وقت تمام جماعتیں اور میڈیا حکومت کا ساتھ دیتا تو فیصلے کچھ اور ہوتے۔
خیال رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان کی 'مدد' کی اور عدالتوں پر موجود دباؤ ختم کرنے کے لیے حکومت سے معاہدہ کیا، جس کے بعد انھیں بیرون ملک جانے دیا گیا۔
جنرل پرویز مشرف نے سابق آرمی چیف کے حوالے سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا، جب جنرل راحیل شریف 29 نومبر 2016 کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوکر پاک فوج کی کمان جنرل قمر باجوہ کو سونپ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف علاج کیلئے دبئی چلے گئے
یاد رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف گذشتہ برس 18 مارچ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالے جانے کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے، ان کا نام 5 اپریل 2013 کو وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں ڈالا تھا۔