دنیا

مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ، 3 ہلاک

مبینہ دہشتگردوں نےپہلے اکھنورمیں بھارتی فوج کےجنرل ریزور انجینئرنگ فورس کیمپ پردستی بم حملہ کیااور پھرفائرنگ کردی،حکام

اکھنور: لائن آف کنٹرول کے قریب مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اکھنور میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر مبینہ دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا کہ ضلع اکھنور کے علاقے جوڑیاں کے گاؤں باتلا میں رات 3 بجے کے قریب مبینہ دہشت گردوں نے پہلے بھارتی فوج کے جنرل ریزور انجینئرنگ فورس (جی آر ای ایف) کیمپ پر دستی بم سے حملہ کیا اور پھر فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع کے ترجمان منیش مہتا نے بتایا کہ دہشت گرد تعداد میں 3 تھے اور اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول سے ہندوستانی حدود میں داخل ہوئے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ رات ڈیڑھ بجے کے قریب جی آر ای ایف پلاٹون کے کیمپ پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 3 مزدور ہلاک ہوئے۔

منیش مہتا کے مطابق واقعے کے بعد علاقے کو سیل کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔

دوسری جانب مبینہ دہشت گرد فائرنگ کے بعد اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق حملے کے پیش نظر علاقے کے اسکولوں اور کالجوں کو بند کردیا گیا۔

یہ حملہ 29 نومبر 2016 کو نگروٹا میں بھارتی فوج کے کیمپ پر مسلح افراد کے حملے کے تقریباً 40 روز بعد کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں 7 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 18 ستمبر کو بھی جموں و کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ

ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔

تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بھارتی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور اس کے بعد ہندوستان کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اُڑی حملہ ہندوستان کا اپنا منصوبہ تھا، خواجہ آصف

اُڑی حملے کے بعد 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے 2 فوجی جاں بحق ہوئے۔