فواد عالم
ہم سب جانتے ہیں کہ دوررس نظر رکھنے والے معمر مصباح کی زیر سرپرستی ٹیسٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بن کر ابھری تاہم ہم پر یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ان میں تبدیلی نہیں آئی ہے، وہ مسلسل پانچ ٹیسٹ میچ ہار گئے۔
ایک روزہ ٹیم کو بھی چمپیئنز ٹرافی تک رسائی سے محرومی کے لیے محض ایک بال کا فرق تھا جبکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی بدترین کارکردگی کو زیربحث نہیں لاتے ہیں۔
ہر صورت میں یہ سال ختم ہوچکا ہے۔
فواد کے بال، کوہلی کی پتلون، براوو کی گلوکاری....اور 2017 کی دیگر پیش گوئیاں
آپ گزشتہ سال کو ایک بوتل میں ڈال کر ڈھکنے کو بند کرکے کہیں گہرائی میں دفن کرسکتے ہیں۔ اس کو ایک لمحے کے لیے جوش دو، ممکنہ طورپر 20 سال کے لیے اس کے بعد اس کو داماد کے گھر پر بریانی کے ساتھ دوبارہ کھولیں اور اس کو وضاحت کریں کہ کیوں پاکستان 2036 میں 2016 سے زیادہ بدترین ہے، آپ جانتے ہیں ایسا ہوگا۔
لیکن 2016 گزرا ہوا دن تھا اور 2036 ابھی بہت دور ہے لہٰذا 2017 پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
آنے والے سال میں کرکٹ میں کیا ہوگا یقینی نہیں ہے؟ ہاں میں نے کرکٹ کے پنڈتوں سے مشورہ کیا ہے اور یہاں پر ہر ملک کے حوالے سے وہ پیش کیا جارہا ہے جو انہوں نے مجھے بتایا۔
پاکستان
مصباح ریٹائرہوں گے لیکن یونس ایسا نہیں کریں گے۔
یونس کو 2017 کا تحفہ آئی پی ایل میں غلطی سے شرکت کے طورپر ملے گا جن کو 'آسٹریلیا' نے انٹری فارم میں اتفاقاً اپنا شہری نامزد کیا۔
پونے سپر جائنٹ ان کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کی خدمات کے عوض 12 لاکھ امریکی ڈالر معاوضہ ادا کرے گی۔
اپنے پہلے میچ میں یونس خان ٹورنامنٹ کی تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری بنائیں گے اور اس کا جشن اسٹیڈیم کے ارد گرد ہاتھ لہراتے ہوئے منائیں گے۔
میچ کے بعد انٹرویو میں وہ کہیں گے کہ 'پش اپس پرانے خیالات ہیں'۔
فواد عالم، قائداعظم ٹرافی میں رنز کے انبار لگائیں گے۔
یہ بات قومی سلیکشن کمیٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی کہ وہ انھیں بلاضرورت تراشے ہوئے بالوں کی بنیاد پر منتخب کرنے سے انکار کررہے ہیں۔
انضمام الحق یہ کہتے ہوئے قومی ٹیلی ویژن پر نمودار ہوں گے، گوکہ انہوں نے مصباح کو داڑھی کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دی تھی جو اگر ایمانداری سے بات کی جائے تو بہت عجیب لگتی تھی، یہ چیز قبول نہیں کی جائے گی۔
یہ سب یاسر شاہ کو چمپیئنز ٹرافی میں کھیلوں کے گرین موہاک(ہرے رنگ کے بالوں کا اسٹائل) بنانے سے روک دیں گے۔
محمد عامر کے ارد گرد کھڑا ہیولا اس وقت مرجائے گا جب کرکٹ پنڈت ادراک کریں گے کہ 2016 میں 10 ٹیسٹ میچوں میں 38 سے زیادہ کی اوسط وہ کارکردگی نہیں جس کی انہیں محمد عامر سے توقع تھی۔ ٹیم سے نکالے جانے کے بعد وہ میڈیکل پروفیشنل کی حیثیت سے واپس آئیں گے، کھلاڑیوں کے کیریئر کو ممکنہ طور پر ختم کرنے والی گھٹنے کی انجری سے نجات کے لیے اس خفیہ طریقے کا استعمال کریں گے جس پر انہوں نے گابا میں دسترس حاصل کی تھی۔
انڈیا
ویرات کوہلی، انڈین ٹیم کی کپتانی سے دست بردار ہوں گے، جس کیلئے وہ اس بات کو مدنظر رکھیں گے کہ انڈین سیمنٹ کی نائب صدارت کے نادر موقع کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔
جب پوچھا جائے گا کہ نائب صدر کے ذمے کیا کیا کام ہوتے ہیں تو ویرات کوہلی کہیں گے کہ 'میں یقین سے تو نہیں کہہ سکتا لیکن یہ مجھے مناسب پتلوں پہننے کی اجازت دیں گے'۔