شاید یہ خط طویل ہو، مگر اسے ضرور پڑھیے گا کیوں کہ یہ اہم ہے، اور خاص طور پر اس لیے کہ یہ مسئلہ آپ کے دل کے قریب ہے، وہی مسئلہ جس کے لیے آپ نے دو سال تک جدوجہد کی ہے۔
وزیر صاحبہ، آپ نے ضرور نائلہ رند کے بارے میں سنا ہوگا، یونیورسٹی آف سندھ جامشورو کی وہ طالبہ، جس نے مبینہ طور پر ہاسٹل میں خود کو ہلاک کر لیا تھا۔ ماسٹرز کلاس میں صفِ اول کی طالبہ نائلہ یونیورسٹی کے ماروی ہاسٹل کے کمرہ نمبر 36 میں چھت کے پنکھے سے لٹکتی پائی گئی تھیں۔
اگر آپ اب بھی اس افسوسناک واقعے سے بے خبر ہیں، تو آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے پر کیوں مجبور ہوئیں۔
"یہ قانون پاکستان کی بیٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔" ہمیں امید ہے کہ آپ کو یاد ہوگا کہ آپ نے ہمارے ساتھ ایک میٹنگ میں قانون پر ہماری تنقید کو یہی کہہ کر مسترد کر دیا تھا۔
کریڈٹ آپ کو جاتا ہے۔ یہ قانون پانچ ماہ قبل گذشتہ اگست میں منظور ہوا تھا، اور اس میں انٹرنیٹ پر کسی کی ٹوہ لگانے (سائبر اسٹاکنگ)، ہراساں کرنے، اور بلیک میل کرنے کے خلاف سخت مگر مبہم شقیں موجود تھیں۔
مگر لگتا ہے کہ آپ کی وزارت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس نئے قانون کے تحت ان کی ذمہ داریوں اور ان کے دائرہءِ اختیار کے بارے میں آگاہ نہیں کر پائی ہے۔ ایک قانون، جو "پاکستان کی بیٹیوں کے تحفظ" کے لیے بنایا گیا تھا، وہ پاکستان کی ایک قیمتی بیٹی نائلہ رند کی جان بچانے میں ناکام رہا۔
نائلہ کو بلیک میل کیا گیا تھا
نائلہ کی خودکشی کی تہہ تک پہنچتے ہیں۔
ابتدائی تحقیقات اور ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق نائلہ ایک شخص انیس خاصخیلی کے ہاتھوں سائبر بلیک میلنگ کا شکار تھی۔
پولیس کے مطابق جامشورو کے ایک نجی اسکول کا یہ استاد نائلہ کو تین ماہ سے اس کی تصاویر و ویڈیوز سے بلیک میل کر رہا تھا۔
جب بلیک میلنگ حد سے گزر گئی تو اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
کیا یہی وہ صورتحال نہیں تھی جس سے نمٹنے کے لیے آپ نے یہ نیا قانون بنوایا تھا؟ اگر ہاں تو پھر پولیس سے لے کر وفاقی ادارہءِ برائے تحقیقات (ایف آئی اے) سمیت تمام ادارے کیوں اس صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں انجان دکھائی دے رہے ہیں؟
حکام کی لاعلمی کا منہ بولتا ثبوت پولیس کی جانب سے کاٹی گئی ایف آئی آر ہے۔
وزیر صاحبہ، ایف آئی آر میں ملزم کے خلاف انسدادِ الیکٹرانک کرائمز آرڈیننس 2009 کی شق 9 اور 13 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
آپ کی یاد دہانی کے لیے عرض ہے کہ یہ آرڈیننس مشرف دور میں جاری کیا گیا تھا، اور یہ وہی آرڈیننس ہے جس کی آپ شدید مخالف تھیں۔
کیا یہ دلچسپ نہیں کہ ایف آئی آر ایسے آرڈیننس کے تحت کاٹی گئی ہے جو آٹھ سال قبل اپنی مدت تمام کر چکا ہے؟