جب گجرانوالہ میں گرو نانک اور بابر کی ملاقات ہوئی
میں اس وقت گردوارے کی چوکھٹ پر کھڑا ہوں۔ اس کے دروازے پر لکڑی کی ایک تختی آویزاں ہے جس پر لکھا ہے کہ یہ گردوارا چکی صاحب، ایمن آباد ہے۔ اس عبادت گاہ کا دروازہ لاک ہے جبکہ سکھ مت کا نمائندہ جھنڈا، نشان صاحب اس کے صحن میں نصب ایک اونچے بانس پر لہرا رہا ہے۔
جی ٹی روڈ سے قریب واقع ایمن آباد شہر اپنے اندر بے شمار تاریخ سمیٹے ہوئے ہے۔ کئی مندروں کی عمارتیں، جو کہ اب گھروں میں تبدیل ہو گئی ہیں، دیگر گھروں کے درمیان آب و تاب سے اپنی بلندیوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ماضی میں شہر میں مقیم امرا کی عالیشان حویلیوں اور محلات کے آثار جگہ جگہ پھیلے ہیں۔
ان میں سے ایک حویلی ملک بھاگو کی ہے، جو ایک بدعنوان رئیس زادہ تھا۔ اس کی سکھ مت کے بانی گرو نانک نے شہر کے اپنے دورے کے دوران سرزنش بھی کی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ بھاگو نے اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر پجاریوں اور برہمنوں کے لیے ایک شاندار دعوت کا بندوبست کیا تھا مگر گرو نانک نے اس دعوت کو مسترد کر کے بھائی لالو نامی ایک بڑھئی کے گھر پر کھانا کھانے کو ترجیح دی۔ شدید غصے کے عالم میں بھاگو نے نانک کو اپنے محل میں طلب کیا اور ان سے دعوت مسترد کرنے کی وجہ پوچھی۔
گرو نے بھاگو کے دسترخوان سے روٹی اٹھائی اور جب اسے نچوڑا تو اس میں سے خون رسنے لگا۔ جب انہوں نے بھائی لالو کے گھر سے منگوائی ہوئی روٹی کو نچوڑا تو اس میں سے دودھ رسنے لگا۔
گرو نے بتایا کہ ایسا اس لیے ہوا کیوں کہ بھاگو نے روٹی ناجائز طریقوں اور غریبوں کے استحصال سے حاصل کردہ پیسوں سے خریدی تھی جبکہ بھائی لالو کی روٹی ایمانداری سے کمائی ہوئی تھی۔
چند گلیاں دور ہی گردوارا بھائی لالو دی کھوئی واقع ہے جہاں کسی زمانے میں بھائی لالو کا گھر تھا اور جہاں گرو نانک اور ان کے ساتھی، بھائی مردانا نے قیام کیا تھا۔ اس گردوارے کا آہنی دروازہ بھی لاک ہے۔