ناکام بغاوت: ترک فوجیوں کی بیویوں کوحراست میں لینے کاحکم
انقرہ: ترکی میں گزشتہ برس جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کے مقدمے کی پیروی کرنے والے پراسیکیوٹرز نے اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کردیئے۔
ترکی کے اخبار حریت کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹرز نے 15 جولائی 2016 کو ناکام بنائی گئی فوجی بغاوت میں ملوث 105 اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے۔
رپورٹ کے مطابق اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات پبلک پرسنیل سلیکشن ٹیسٹ (KPSS) کے ذریعے کی جانی والی تحقیقات کے بعد جاری کیے گئے۔
جن خواتین کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان میں 2 کرنلوں، 14 لیفٹننٹ کرنلوں، 40 میجرز، 40 کیپٹنز جب کہ 4 فرسٹ لیفٹننٹس کی بیویاں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی بغاوت: ملوث جنرل اسرائیل میں فوجی اتاشی تھے
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خواتین ناکام ہونے والی فوجی بغاوت کے لیے فنڈز جمع کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں، فوجیوں کی بیویوں نے بغاوت میں ملوث فتح اللہ گولن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطے کے بعد تحریک کے لیے آسیہ بینک کے ذریعے پیسوں کو منتقل کیا، اس بینک کو بعد میں ریاست نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کے بعد کی پی ایس ایس ٹیسٹ کے ذریعے ملک کے 31 صوبوں میں تحقیقات کی گئیں۔
خیال رہے کہ ترکی میں گزشتہ برس عوام کی جانب سے ناکام بنائی گئی فوجی بغاوت کے دوران 256 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: ترک فوجی بغاوت کی کوشش میں امریکا ملوث نہیں، سفیر
بعدازاں ترکی کی حکومت نے بغاوت میں ملوث ملزمان کے خلاف ملک بھر میں کارروائیاں شروع کردیں، حکومت کے مطابق بغاوت کے پیچھے امریکا نواز ترک سیاستدان فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے، جب کہ فتح اللہ گولن بغاوت میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔
بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں حکومت نے درجنوں فوجیوں، وکلاء، اساتذہ، سرکاری ملازمین اور طلبہ سمیت ایک لاکھ سے زائد افراد کو گرفتار یا نوکریوں سے برطرف کردیا ہے، جبکہ سیکڑوں اخباروں اور دیگر صحافتی اداروں کو بھی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں بند کردیا گیا۔
حکومت نے ترکی میں گزشتہ برس سے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور گزشتہ روز ہی اس ایمرجنسی میں مزید 3 ماہ کا اضافہ کیا گیا۔
ترک حکومت کی ایسی کارروائیوں کو یورپی یونین، امریکا اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتاہے، ان کے مطابق ترک حکومت بغاوت کی آڑ میں مخالفین کو کچلنا چاہتی ہے۔