چینی کمپنی کو کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ دینے پر خاکروبوں کا احتجاج
کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے شہر قائد سے ٹھوس فضلہ اٹھانے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیئے جانے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہری اداروں کے ملازمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج 3 جنوری کو شہر سے کچرا نہیں اٹھائیں گے۔
کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مقامی حکومت کی نجکاری مخالف کمیٹی کے رہنماؤں ذوالفقار شاہ، کنیز فاطمہ اور دیگر نے کہا کہ کچرا اٹھانا شہری اداروں کا کام تھا اور وہ حکومت کو اسے کسی نجی کمپنی کو دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کچرا اٹھانے کے لیے چینی کمپنی کو ایک بڑی رقم دے رہی ہے، جبکہ شہری اداروں کے ملازمین نے اس کام کے لیے آدھی رقم کی پیشکش کی ہے، لیکن پھر بھی ان کی پیشکش قبول نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:کراچی کا کچرا اب چینی کمپنی صاف کرے گی
رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو بھی چینی کمپنی کو رقم ادا کرنا پڑے گی، جو انھیں پلاسٹک کے وہ بیگ فروخت کرے گی، جس میں کچرا اکٹھا کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت 10 ہزار ملازمین صفائی ستھرائی اور کچرا اٹھانے کا کام کر رہے ہیں، جن میں سے 7 ہزار سے زائد کی عمر 50 سال سے زیادہ ہے اور ان کی ملازمتوں کو 25 سال ہوچکے ہیں، اگر حکومت نے اپنا یہ فیصلہ واپس نہیں لیا تو تمام ملازمین استعفے دے دیں گے اور حکومت کے پاس ان کے واجبات ادا کرنے کے لیے بھی وسائل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی کب کچرے سے پاک ہوگا؟ کوئی ڈیڈ لائن نہیں
انھوں نے مزید کہا کہ پہلے قدم کے طور پر ملازمین منگل 3 جنوری کو کچرا نہیں اٹھائیں گے اور اگر حکومت نے ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا تو وہ سندھ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف ایک حکمت عملی ترتیب دیں گے جو شہر سے کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دینے جارہی ہے۔
یہ خبر 3 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی