پاکستان

جاوید ہاشمی کا بیان کسی کے مفاد میں نہیں: ماروی میمن

لیگی رہنما کے مطابق اُن بیانات سے ملک میں عدم استحکام کی فضا پیدا ہوتی ہے جن میں اداروں پر الزامات عائد کیے جائیں۔

اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی رہنما ماروی میمن نے سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کے بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کے خلاف بات کرنا کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ماروی میمن کا کہنا تھا کہ 'ان بیانات سے ملک میں عدم استحکام کی فضا پیدا ہوتی ہے جن میں اداروں پر الزامات عائد کیے جائیں'۔

انھوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عام انتخابات میں کم ہی عرصہ باقی ہے تو ن لیگ نہیں چاہے گی کہ حالات کو غیر مستحکم کیا جائے، لہذا حکومت کی اولین ترجیح عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ 2014 کے دھرنے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کا خاتمہ چاہتی تھی، لیکن اتنے عرصے کے بعد ان انکشافات کا سامنے آنا حالات کو خرابی کی طرف لے جاسکتا ہے اور اسی لیے ن لیگ کبھی بھی ایسے بیان کی حمایت نہیں کرے گی'۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران امپائر کا ذکر کرکے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے خود فوج کی مداخلت کا تاثر دیا تھا اور ہم نہیں سمجھتے کہ اس میں فوج کا کوئی کردار رہا ہوگا۔

اس سوال پر کہ کیا حکومت اب جاوید ہاشمی کے بیان کی انکوائری کرے گی ؟ ماروی میمن کا کہنا تھا 'اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا، لیکن ہمارا مقصد صرف بہتر حکمرانی کرنا ہے'۔

تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کا فیصلہ حکومت کرے گی کہ انکوائری ہونی چاہیئے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: 'فوج کے غیر مطمئن عناصر عمران خان کے ذریعے تباہی لانا چاہتے تھے'

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں مخدوم جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 2014 میں ہونے والے تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے جس میں ان کا کہنا تھا کہ فوج کے غیر مطمئن عناصر ہر حال میں جنرل راحیل شریف کو بھی ناکام کرنا چاہتے تھے اور عمران خان کے ذریعے پارلیمانی نظام میں بھی تباہی لانا چاہتے تھے اور ایسا ملک میں ایک بار نہیں ہوا۔

جاوید ہاشمی نے یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں کیے جب اس سے قبل ہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاوید ہاشمی کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔

عمران خان کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'عمران خان کے بیان سے بہت تکلیف ہوئی، ایک کورٹ بیٹھنی چاہیے جو عمران خان کا دماغی توازن دیکھے اور میرا بھی'۔

یہ بھی پڑھیں: ‘جاوید ہاشمی کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر پاگل خانے کی رپورٹ آگئی تو قوم کی عمران خان سے جان چھوٹ جائے گی، عمران خان غیر مناسب باتیں کرتے ہیں'۔

جاوید ہاشمی نے یہ بھی کہا کہ 'عمران خان اور میرا ڈوپ ٹیسٹ بھی کرالیا جائے، سچ سامنے آجائے گا، اس ٹیسٹ میں مجھے تو 100 میں سے 100 نمبر ملیں گے'۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان مسلم لیگ(ن) کی وفاقی حکومت کے خلاف دارالحکومت اسلام آباد میں 126 روز تک دھرنا دیا تھا، جسے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ختم کردیا گیا تھا، اس دھرنے کے وقت جاوید ہاشمی ان کی پارٹی میں شامل تھے۔

دوران دھرنا یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ جاوید ہاشمی فوج کے بطور ثالث کردار ادا کرنے کے معاملے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہو کر دھرنا چھوڑ کر اسلام آباد سے ملتان روانہ ہوگئے تھے۔