سندھ یونیورسٹی: طالبہ کی مبینہ خودکشی پر آئی جی کا نوٹس
کراچی: سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل(آئی جی) اللہ ڈینو(اے ڈی) خواجہ نے سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالبہ کی مبینہ خودکشی کا نوٹس لے لیا، تاہم نائلہ رند کے اہل خانہ نے تحفظات ظاہر کی ہیں کہ ان کو پوسٹ مارٹم کے بعد مطلع کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی جی سندھ نے چھٹیوں سے واپسی کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں مبینہ خودکشی کرنے والی طالبہ نائلہ رند کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل(ڈی آئی جی) حیدرآباد خادم رند کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی ہاسٹل میں مبینہ خودکشی کے واقعے کی جلد سے جلد رپورٹ پیش کی جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ یونیورسٹی کے شعبہ’سندھی‘ کی طالبہ نائلہ رند نے انڈر گریجویٹس (یو جی) ہاسٹل کے کمرہ نمبر 36 میں پنکھے سے لٹک کر مبینہ طور پر خودکشی کی تھی۔
نائلہ رند ایم اے سندھی کے آخری سال کی طالبہ اور سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی رہائشی تھی۔
نائلہ رند واقعے سے 3 دن قبل ہی کلاسز شروع ہونے پر گاؤں سے واپس آئی تھی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی اطلاع پر پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر طالبہ کی لاش کو پنکھے سے اتارا تھا جبکہ پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال حیدرآباد منتقل کیا۔
جامشورو تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) طاہر مغل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ واقعہ بظاہر خود کشی کا لگتا ہے، تاہم ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، طالبہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔
نائلہ رند کے اہل خانہ کو تاخیر سے اطلاع دینے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایس ایچ او طاہر مغل نے کہا کہ لڑکی کے گھر والوں سے رابطے کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی نمبر نہیں تھا، مقتول لڑکی کے موبائل فون میں موجود ایک نمبر پر رابطے کی کوشش کی تھی مگر ان کے اہل خانہ کا نمبر بند جا رہا تھا۔