پاکستان

افغانستان میں داخلے کیلئے پاکستانی پاسپورٹ لازمی قرار

نئی پابندیوں کا اطلاق جعلی پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے مشتبہ افغان شہریوں کی گرفتاری کے بعد کیا گیا۔

لنڈی کوتل: 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد طورخم بارڈر سے آنے اور جانے والے پاکستانی شہریوں کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کی موجودگی کو لازمی قرار دے دیا گیا۔

انتظامیہ کی جانب سے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے کیے جانے والے اعلانات اور سرحد کے نزدیک اہم مقامات پر بینرز آویزاں کرکے ڈیڈلائن ختم ہونے سے قبل ہی پاکستانی شہریوں کو نئی پابندی سے آگاہ کردیا گیا۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کا اطلاق جعلی پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے متعدد مشتبہ افغان شہریوں کی گرفتاری کے بعد کیا گیا۔

اس سے قبل انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو سرحد سے آنے اور جانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی تاہم اس افغانستان کے ننگرہار صوبے میں جعلی شناختی کارڈز تیار کیے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد اس رعایت کو ختم کردیا گیا۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ شنواری قبیلے کے وہ افراد جو کہ ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف موجود ہیں، وہ پاسپورٹ رکھنے کی شرط سے آزاد ہوں گے کیونکہ انہیں خیبر ایجنسی کی سیاسی انتظامیہ کی جانب سے ضروری تصدیق کے بعد وقتی 'راہداری' کارڈ جاری کیے جاچکے ہیں۔

حکام کے مطابق ستمبر 2015 سے اب تک شنواری قبیلے کے افراد کو 3800 راہداری کارڈز جاری کیے جاچکے ہیں اور یہ کارڈ ہر 6 ماہ بعد دوبارہ جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد غیر محفوظ ہے، سرتاج عزیز

حکام کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو پاسپورٹ پر کسی ویزا کی ضرورت نہیں ہوگی اور پالیسی کے اطلاق کا مقصد جعلی شناختی کارڈز کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔

حکام کے مطابق کم از کم 200 پاکستانیوں کو پاسپورٹ کے بغیر افغانستان میں داخل ہونے سے روکا گیا جبکہ قریباً 480 مقامی افراد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور راہداری کارڈ کے ذریعے سرحد پار گئے اور واپس لوٹے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے نئی پالیسی کے اطلاق کے بعد صرف اُن افغان افراد کو سفر کی اجازت دی جائے گی جن کے پاسپورٹ پر پاکستانی ویزے کا ٹھپہ موجود ہو، قانونی سفری دستاویزات رکھنے والے افغان افراد کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گذشتہ سال جون کے ماہ میں پابندیوں کے بعد طورخم سے پاکستان آنے والے افغان باشندوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی دیکھی گئی ہے اور یہ تعداد 20 ہزار روزانہ سے کم ہو کر 1200 افراد روزانہ ہوچکی ہے جس کی وجہ بقیہ افراد کے پاس قانونی دستاویزات کی غیرموجودگی ہے۔

مزید پڑھیں: طورخم کشیدگی: پاک-افغان فورسز کا جنگ بندی پر اتفاق

حکام کے مطابق وقت گرزنے کے ساتھ ساتھ افغان شہری پاکستان کی نئی سرحدی پالیسی کے عادی ہوتے جارہے ہیں اور ان میں سے بیشتر نے پاسپورٹ حاصل کرلیے ہیں جبکہ پاکستانی ویزے کی ڈیمانڈ میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے پاسپورٹ پر پاکستانی ویزا رکھنے والے 4 ہزار افغانی پاکستان کا سفر کرتے ہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ سال جون میں سرحد کی دونوں جانب ہونے والے فائرنگ کے تبادلے کے بعد طورخم پر موجود دونوں ممالک کے افسران میں تلخی بھی اب بڑی حد تک کم ہوچکی ہے اور افغان حکام بھی نئی سرحدی پالیسی کے اطلاق پر رضامندی کا اظہار کررہے ہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ وہ افغان ٹرانسپورٹرز کی بغیر کسی مشکل کے نقل و حرکت کے لیے نیا سوفٹ ویئر بنانے کی کوشش میں ہیں تاکہ دونوں پڑوسی ممالک میں دو طرفہ تجارت کو بہتر بنایا جاسکے۔


یہ خبر 2 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی