پاکستان

'فضل الرحمٰن کے ہوتے ہوئے کسی یہودی سازش کی ضرورت نہیں'

تحریک انصاف پاناما اسکینڈل پر پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے بات کرنے کے لیے تیار ہے، عمران خان

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہوتے ہوئے کسی یہودی سازش کی ضرورت نہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا نعرہ 'رقم بڑھاؤ نواز شریف میں تمہارے ساتھ ہوں' ہے، اگر مولانا ڈیزل کے پرمٹ پر بک سکتے ہیں تو یہودیوں کو مولانا کو خریدنے کے لیے کتنا پیسہ چاہیئے ہوگا۔

کراچی کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی گندگی میں ڈوب رہا ہے، وہ آئندہ بھی کراچی کے دورے کرتے رہیں گے، 2013 میں بھی ان کی جماعت نے کراچی سے 8 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔

انہوں نے اگلے الیکشن میں بھی کراچی سے پھرپور حصہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ آنے والے الیکشن میں مزید تیاری کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت مخالف تحریک، 'پیپلز پارٹی نے رابطہ نہیں کیا'

پاناما اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنے والوں کا احتساب کرنا ہوگا، یہ لوگ اپنا پیسہ بنانے کےلیے ملک کو تباہ کررہے ہیں، اور انہوں کالا دھن سفید کرنے کے لیے اسکیمیں بنائی ہوئی ہیں، جب ملک کا سربراہ کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک تباہ کردیتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاناما اسکینڈل پر پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پنجاب میں مسلح گروہوں کی موجودگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلح گروپ بھرے پڑے ہیں جبکہ صوبے میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایسے عناصر کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بھی شوکت خانم ہسپتال کا سنگ بنیاد

ان کا کہنا تھا پنجاب میں بیٹھے بادشاہ قانون شکنوں کے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان نے انصاف ہاؤس میں جماعت کی سینئر قیادت کے اجلاس کی سربراہی کی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی کو کراچی میں فعال کرنے کے حوالے سے ضروری اقدامات پر غور کیا گیا اور بیرون ملک موجود رہنماؤں کو وطن واپس آکر کراچی میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

خیال رہے کہ پاناما اسکینڈل سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف حکومت کے خلاف تحریک چلا رہی ہے، جبکہ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہو رہی ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب جنوری 2017 میں اس کی دوبارہ سے سماعت شروع ہو گی۔