'پیپلز پارٹی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ نہیں کرے گی'
اسلام آباد: 90ء کی دہائی کے آغاز میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور سابقہ وزیراعظم بینظیر بھٹو نے پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی حکومت کے خلاف 2 بار اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا، اس بار پی پی پی دارالحکومت کی جانب کسی مارچ کا ارادہ نہیں رکھتی، ترجمان پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر کے مطابق اس بار مختلف شہروں میں ریلیوں اور عوامی اجتماعات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اس بار اسلام آباد کی جانب کسی لانگ مارچ کے بجائے پارٹی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں احتجاجی ریلیاں اور عوامی اجتماعات کا انعقاد کرے گی۔
ترجمان پیپلز پارٹی کے مطابق جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہر احتجاجی ریلی اور اجلاس کا حصہ بنیں گے جس میں انہیں مدعو کیا جائے گا، یہ اجلاس پارٹی کے مقامی منتظمین کی جانب سے منعقد کیے جائیں گے۔
فرحت اللہ بابر کا بتانا تھا کہ پارٹی قیادت پیپلز پارٹی کے تمام عہدیداران کو احتجاج کی تیاری کے احکامات جاری کرچکی ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اسلام آباد میں عوامی اجلاس منعقد کیا جائے گا، ترجمان پی پی پی کا کہنا تھا کہ 'ضرور دارالحکومت میں موجود جماعت کے عہدیداران بھی اجتماع منعقد کریں گے، جس سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول کا الیکشن لڑنے کا اعلان
واضح رہے کہ 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی 9ویں برسی کے موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ اگر حکومت کے ان کے چار مطالبات نہ مانے تو وہ اس کے خلاف لانگ مارچ کریں گے۔
احتجاجی ریلیوں اور عوامی اجتماعات کی منصوبہ بندی پر مامور پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر تاج حیدر کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کا پروگرام ایک بڑی احتجاجی مہم ہے جو مسلم لیگ کے آخری دنوں تک جاری رہے گی۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہ احتجاجی مہم حکومت کے لیے بڑے مسائل پیدا کرسکے گی، تاج حیدر کا خیال تھا کہ اگر مہم سے حکمراں جماعت کو کوئی بڑا فرق نہیں بھی پڑتا تو کم از کم اس سے عوام حکمرانوں کے خلاف حرکت میں آجائیں گے۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو خدا کا خوف نہیں تو انہیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ اپوزیشن ان کے خلاف کیا کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی احتجاجی مہم اب بلاول بھٹو زرادری کے 4 مطالبات سے آگے جائے گی اور معاشرے کے تمام طبقات اور ملک کے تمام کونوں سے لوگ اس میں شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: مطالبات نہ مانے گئے تو ’گو نثار گو‘ کے بعد ’گو نواز گو‘:بلاول
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام پنجاب میں بھی نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے تحت دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے مگر وزارت مملکت بلیغ الرحمٰن سینیٹ میں یہ کہہ کر کہ صوبائی حکومت نے چھوٹو گینگ کے خلاف کارروائی کی ہے، پنجاب حکومت کو بچانے کی کوشش کی۔
مجرموں کے چھوٹے سے گروہ کے خلاف کارروائی کرنا پولیس کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ پورے صوبائی حکومت کے لیے فخر کی کوئی بات نہیں۔
سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف کچھ نہیں کررہی۔
یہ خبر 30 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔