پاکستان

ڈی ٹی ایچ لائسنس نیلامی:’پیمرا نے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی‘

ڈی ٹی ایچ کے قواعد و ضوابط پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 23 (2) کے خلاف ہیں، لاہور ہائیکورٹ
|

لاہور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ’ڈائریکٹ ٹو ہوم‘ (ڈی ٹی ایچ) لائسنسز کی نیلامی میں خود اپنے ہی آرڈیننس کی خلاف ورزی کی۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے فل بینچ نے براڈکاسٹرز کے حق میں حکم جاری کیا، جنہیں پیمرا کی جانب سے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے وکیل عاصمہ جہانگیر نے جیو نیوز کو بتایا کہ ’عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پیمرا رولز 2009 کے آرٹیکل 13 کی ذیلی شق 3 پیمرا آرڈیننس 2002 اور آئین کے خلاف ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناع، کیبل آپریٹرز کی ہڑتال ختم

اس کیس میں عاصمہ جہانگیر ’انڈیپنڈنٹ نیوز پیپر کارپوریشن‘ (آئی این سی) کی نمائندگی کر رہی تھیں، جو کیس کے مدعیان میں سے ایک ہے۔

پیمرا رولز 2009 کے آرٹیکل 13 کی ذیلی شقوں 3 اور 4 کے مطابق، جن پر عدالت نے اعتراض کیا، ’لائسنس رکھنے والا شخص، جو بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی دوسرے ڈسٹریبیوشن سروس لائسنس کا مالک ہو، اسے کنٹرول یا آپریٹ کرتا ہوں اسے لینڈنگ رائٹس کی اجازت یا براڈکاسٹ میڈیا کا لائسنس جاری نہیں کیا جاسکتا۔‘

عاصمہ جہانگیر کا خیال تھا کہ پیمرا کو اب ڈی ٹی ایچ لائسنس کی دوبارہ نیلامی کرنا پڑے گی، کیونکہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم کے بعد پہلی نیلامی کالعدم ہوچکی ہے۔

تاہم پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ 35 صفحات پر مشتمل عدالتی حکم کا جائزہ لینے کے بعد اس حوالے سے کوئی تبصرہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: پیمرا کو ڈی ٹی ایچ نیلامی کی مشروط اجازت

عدالتی حکم

اپنے تحریری حکم میں عدالت نے کہا کہ ’ہمارے مطابق پیمرا آرڈیننس کا سیکشن 23 (2) براڈ کاسٹ میڈیا کو ڈسٹریبیوشن سروسز کا حصہ بننے سے نہیں روکتا، جو کہ صحت مند مقابلے اور موقثر معیشت کی روح کے مطابق ہے۔‘

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ ’ڈی ٹی ایچ کے قواعد و ضوابط پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 23 (2) کے خلاف ہیں اس لیے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جبکہ قوانین و ڈی ٹی ایچ کے قواعد و ضوابط کو آرڈیننس کے مطابق بنایا جانا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ 22 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کیا تھا، جسے پیمرا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستانی ڈی ٹی ایچ کی بولی 23 نومبر کو ہوگی'

عدالت عظمیٰ نے پیمرا کو ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے تک بولی جیتنے والے کو لائسنس جاری نہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ کی مشروط اجازت کے بعد 23 نومبر کو پیمرا نے ’ڈی ٹی ایچ‘ کے 3 لائسنس 15 سال کے لیے نیلامی کی، جس میں 14 ارب 70 کروڑ روپے کی بولیاں لگائی گئیں۔