مذہب کی جبری تبدیلی کے بل میں ترامیم پر ہندو کونسل کو اعتراض
مٹھی: ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے اقلیتوں کے تحفظ بل 2015 سے فوجداری قوانین کی منسوخی یا ان میں ترامیم پر شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ قدم انتہاپسند مذہبی جماعتوں کے دباؤ کے تحت کیا گیا تو غیر مسلموں میں عدم تحفظ کا احساس مزید بڑھے گا۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ اگر اس بل کو منسوخ کیا گیا تو پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگا اور اس سے ہندو لڑکیوں کے اغواء اور مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اورہندو کونسل کے سرپرست نے اپنے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا کہ انہیں وسیع مطالعے کے بعد مذہب تبدیل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، مگر انہیں جبری مذہب تبدیل کرانے پر خدشات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مذہب کی جبری تبدیلی کا بل: 13 ارکان اسمبلی کی زندگیوں کو خطرہ
انہوں نے سوال اٹھایا کہ سندھ میں صرف کم عمر ہندو لڑکیاں ہی کیوں مذہب تبدیل کرتی ہیں؟
مذہبی جماعتوں کے احتجاج کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے انہوں نے تمام پارلیمانی مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو سندھ کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ وہ آئیں اور حالات کا خود جائزہ لیں کہ کس طرح چند انتہاپسند امن کے مذہب کا نام لے کراپنے ذاتی مفادات حاصل کررہے ہیں ۔
یہ خبر 26 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی