کھیل

ہم باکسنگ ڈے ٹیسٹ کی اہمیت جانتے ہیں:اسد

پاکستانی بلےباز کا کہنا ہے کہ ہر میچ میں کامیابی کے لیے سخت محنت اور بہترین کھیل پیش کرنا پڑتا ہے۔

میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان کی جانب سے یادگار اننگز کھیلنے والے اسد شفیق نے باکسنگ ڈے ٹیسٹ کو 'الیکٹرک' اور 'پرجوش' قرار دے دیا۔

آسٹریلیا میں رہنے والا ہر کوئی شخص یہاں تک کہ کرکٹ کا عام مداح بھی اس میچ کی اہمیت سے آگاہ ہے۔

پاکستان کے ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل 17 کھلاڑیوں میں سے 14 کھلاڑی ایسے ہیں جنھیں ایک ایسا ٹیسٹ میچ جس کو دیکھنے والے کے لیے ایک اندازے کے مطابق 60 ہزار تماشائی موجود ہوں گے یا باکسنگ ڈے ٹیسٹ کا تجربہ کبھی نہیں ہوا۔

اظہرعلی، اسد شفیق، سرفرازاحمد اور وہاب ریاض گزشتہ چھ سالوں سے بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن وہ میلبرن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) پر پہلی مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قدم رکھیں گے جہاں انھیں سیریز کو بچانے کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔

مزید پڑھیں: جیت کیلئے پرعزم پاکستانی ٹیم میں سہیل کی شرکت یقینی

اسد شفیق نے گابا میں پاکستان کے لیے مردبحران کا کردار ادا کیا تھا جبکہ وہ ایم سی جی ٹیسٹ کے دباؤ سے بھی آگاہ ہیں۔

اسد شفیق کا کہنا ہے کہ 'ہم میچ کی اہمیت کو جانتے ہیں،باکسنگ ڈے ایک بڑا میچ ہے، ہم سب اس کو دیکھتے ہوئے جوان ہوئے ہیں اس لیے ہم اس کی قدر سے آگاہ ہیں اور ہم پہلے ٹیسٹ کے بعد مثبت اور پرامید ہیں'۔

ان کا کہنا ہے کہ 'پوری ٹیم متحدہ ہے، ہم مثبت اور اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں'۔

پاکستانی بلےباز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں معمولی دباؤ ہوگا کیونکہ ہم نے کبھی اتنے بڑے ہجوم کے سامنے نہیں کھیلا'۔

ایم سی جی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'اس گراؤنڈ کی تاریخ انتہائی روشن ہے اور یہاں کھیلنا ایک فخر کی بات ہے بالخصوص ان کے لیے جو یہاں پہلی مرتبہ کھیل رہے ہیں اس لیے بہت پرجوش ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹیم میلبرن ٹیسٹ کیلئے تیار ہے:سمیع اسلم

پاکستان ٹیم کے لیے میلبرن صرف ایک میلہ یا موقع نہیں جہاں وہ ایک نیا تجربہ کرنا چاہتے ہوں بلکہ یہاں اچھی کارکردگی کےساتھ انھیں کچھ سکون بھی ملے گا۔

میلبرن میں اگر پاکستان کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان نے آسٹریلیا میں حاصل ہونے والی چار فتوحات میلبرن یا سڈنی میں حاصل کی ہیں۔

اسد شفیق کا کہنا ہے کہ 'میں نے یہاں پر میچز دیکھے ہیں اور ہر کوئی یہی بات کررہا ہے کہ یہاں کی کنڈیشنز ہماری ٹیم کے لیے سازگار ہیں'۔

'لیکن ہردن ایک نیا دن ہوتا ہے اور ہر میچ ایک نیا میچ ہوتا ہے اس لیے آپ کو ہر میچ میں کامیابی کے لیے سخت محنت اور بہترین کھیل پیش کرنا پڑتا ہے '۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان،میلبرن ٹیسٹ میں واپسی کے لیے پرعزم'

پاکستان نے میلبرن میں 1979 اور 1981 میں دو مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔

میلبرن میں ریورس سوئنگ اہم پہلو ہوگا جس کے حوالے سے پاکستانی باؤلرز نے کھل کر بات نہیں کی ہے جبکہ پاکستان کو 1992 میں ورلڈ چمپیئن بننے کے لیے سوئنگ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

وسیم اکرم کی جانب سے پاکستان کی تاریخ کی دو بہترین گیندیں ایلن لیمب اور کرس لیوس کو 1992 میں میلبرن میں کی گئی تھیں اور پاکستان عالمی چمپیئن بن گیا تھا۔

یہ خبر 25 دسمبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی