فورتھ شیڈول افراد کی جائیداد، بینک تفصیلات طلب کرنے کا اختیار
کراچی: پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے مشتبہ افراد کی مبینہ طور پر دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں اور امور کی نگرانی کے ساتھ ان کے بینک اکاؤنٹس، جائیداد اور فرد کے دیگر اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا۔
ایک سینئر افسر نے ڈان سے بات چیت کے دوران تصدیق کی کہ رواں ماہ کے آغاز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سی ٹی ڈی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1977 کی دفعہ 11- ای ای ای (2)(ایف) کے تحت تمام اختیارات تجویز کردیے گئے ہیں، جس کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل تمام متشبہ افراد کی ہر قسم کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔
سی ٹی ڈی چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) آف پولیس ثناء اللہ عباسی نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'سی ٹی ڈی کو نگرانی کا کردار دیا گیا ہے تاکہ وہ یہ دیکھیں کہ ڈسٹرکٹ پولیس قانونی طور پر 11 ای ای ای پر عمل درآمد کو یقینی بنا رہی ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'کالعم تنظیموں کے اراکین اور اس سے منسلک کچھ افراد کی سرگرمیوں کی حقیقی تصویر کشی کرنے کیلئے سی ٹی ڈی وقت کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو کہہ سکتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق بنائی گئی فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل افراد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرے'۔
انھوں نے کہا کہ اسی طرح سی ٹی ڈی بورڈ آف ریونیو کو بھی ان مشتبہ افراد کے اثاثوں اور جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہہ سکتی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ 'متعلقہ افراد کے آئی ڈی کارڈز کے حوالے سے ریکارڈ میں کی جانے والی کسی بھی قسم کی تبدیلیوں کی تفصیلات کے حصول کیلئے بھی سی ٹی ڈی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو کہہ سکتی ہے'۔
اس کے علاوہ ان افراد کی آئی ڈیز کو نشان زدہ کیا جائے گا تاکہ ان کے کسی بھی استعمال، جس میں سم کنکشن کی خریداری بھی شامل ہے یا کوئی دوسری منتقلی وغیرہ، سے سی ٹی ڈی کو آگاہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ فورتھ شیڈول اے ٹی اے کی شق ہے جس کے تحت ایک مشتبہ شخص کو نگرانی میں رکھا جاسکتا ہے اور اس کو روزانہ مقامی تھانے میں اپنی حاضری ضروری بنانا ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ فورتھ شیڈول میں ان عناصر کو بھی شامل کیا جاتا ہے جو غیر ریاستی سرگرمیوں میں ملوث ہوں، نفرت انگیز تقاریر یا ایسی مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہوں جنھیں ابھی کالعدم قرار نہیں دیا گیا لیکن ان کی سرگرمیاں عسکریت پسندی کے زمرے میں آتی ہوں۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے مشتبہ افراد کی سرگرمیوں کی نگرانی کے نئے اقدامات سے واضح ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان افراد پر سختی اور ان کو چیک کرنے کے عمل میں جارہانہ انداز اپنانا چاہتے ہیں۔
سی ٹی ڈی کے چیف کا کہنا تھا کہ 'سی ٹی ڈی اپنی نگرانی کی صلاحیت کے تحت ان افراد کو ڈپارٹمنٹ کے سامنے پیش ہونے کیلئے طلب کرسکتی ہے، جس کا مقصد تصدیق اور چیک رکھنا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس کو متعلقہ افراد کی مکمل فائل کی کاپی ایس ایس پی انٹیلی جنس کے دفتر میں سی ٹی ڈی کے فورتھ شیڈول نگرانی سیل میں بھیجنے کا بھی کہا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک واضح طریقہ کار کے ذریعے فورتھ شیڈول میں شامل مشتبہ افراد کے حوالے سے سی ٹی ڈی سندھ پولیس کے چیف کو مسلسل رپورٹ کرتی رہتی ہے اور اگر قانونی کارروائی میں کوئی لغزش ہورہی ہو تو اعلیٰ حکام کی جانب سے دی جانے والی ہدایات ڈسٹرکٹ پولیس کو بھیج دی جاتی ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ 'ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ مشتبہ افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس ہی سفارش کرتی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ دسٹرکٹ پولیس ہی کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ ایسے افراد کی فائلز اور ان کی مقامی تھانے میں حاضری کو یقنی بنایا جائے'۔