براک لیزنر 'لڑاکو' بچے کے نام سے تو ویسے ہی مشہور تھے اور ان کے اندر کہیں ریسلنگ کی جو صلاحیت چھپی ہوئی تھی وہ بچپن میں ہی کھل کر سامنے آگئی۔
پرستاروں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ براک لیزنر نے پہلی بار جب امیچوئر ریسلنگ کی شروعات کی تب ان کی عمر صرف 5 سال تھی۔ بچپن میں ان کو دوست پیار سے 'براکولی' یعنی گوبی کا پھول کے نام سے پکارتے تھے۔
پڑھنا اور لڑنا ساتھ ساتھ
براک لیزنر شمال ڈیکوٹا ریاست کے بسمارک اسٹیٹ کالج میں پڑھے جہاں پر انہوں نے جونیئر ریسلنگ چیمپیئن شپ میں سارے حریف ریسلرز کو چت کرکے ٹائٹل جیت کر دکھایا۔
بعد ازاں ریسلنگ اسکالرشپ کی مدد سے منیسوٹا یونیورسٹی میں پڑھنے کا خواب بھی پورا کیا۔ منیسوٹا یونیورسٹی میں ہی ان کی ملاقات ڈبلیو ڈبلیو ای کے سابق ریسلر شیلٹن بینجمن سے ہوئی اور دونوں روم پارٹنر بھی تھے۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں نام کیسے آیا؟
4 بار ڈبلیو ڈبلیو ای ورلڈ چیمپیئن رہنے والے براک لیزنر یو ایف سی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے بعد سنہ 2000 میں پہلی بار دو سالہ معاہدہ کرکے ڈبلیو ڈبلیو ای کا حصہ بنے۔
اگست 2002 میں سمر سلیم مقابلے میں 25 سالہ براک لیزنر نے دی راک کو شکست دے کر سب سے کم عمرعالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، اسی وجہ سے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی ان کا نام درج ہے۔
سومو پہلوان اکیبونو سے تاریخی مقابلہ
ریسلنگ کی دنیا کے دو بڑے نام براک لیزنر اور بگ شو کی حالات زندگی اور کیریئر کے تجربات میں کافی باتیں مشترک پائی جاتی ہیں۔ جیسے کہ دوںوں سپر اسٹار پہلوان ڈیری فارم پر پلے بڑھے، پال ہیمین کے زیر سایہ محنت اور لگن سے نام کمایا اور پھر جاپان کے سومو پہلوان اکیبونو سے گھمسان کی جنگ بھی لڑی۔
براک لیزنر مارچ 2006 میں سومو ریسلر کے خلاف ون آن ون مقابلے میں نبرد آزما ہوئے لیکن اس مقابلے سے ایک سال پہلے انھوں نے دنیا کے سب سے خطرناک اور طویل القامت ایتھلیٹ اکیبونو کو مات دی تھی۔
تھپڑ کھانے کی رسم سے انکار
برسوں سے یہ رسم چلی آرہی ہے کہ جب بھی امریکی ریسلر جاپان میں کسی مقابلے میں حصہ لینے جاتے ہیں تو ان کو بطور 'شگن' یا نذرانہ ڈبلیو ڈبلیو ای ہال آف فیم کے رکن یا جاپان کے لیجنڈری ریسلر انتونیو اینوکی کے ہاتھوں سے گال پر کرارا تھپڑ کھانا پڑتا ہے۔
اس رسم کو کئی ریسلرز نے اپنے لیے اعزاز سمجھ کر بخوشی قبول کرلیا لیکن جب براک لیزنر جاپان گئے تو انہوں نے اینوکی کا تھپڑ کھانے سے صاف انکار کردیا۔
تین مختلف چمپیئن شپ جیتنے والے واحد ایتھلیٹ
براک لیزنر کو شکست قبول نہیں، اور یہی جذبہ ان کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔ وہ دنیا کے واحد ایسے ایتھلیٹ ہیں جو ڈبلیو ڈبلیو ای، یو ایف سی ریسلنگ اور این سی اے اے کالج باسکٹ بال میں چمپیئن رہ چکے ہیں۔
2002 میں براک لیزنر ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ کے کم عمر ترین چمپیئن بنے جبکہ سال 2009 میں انھوں نے یو ایف سی کا ورلڈ ٹائٹل جیتا۔
دیگر کھیلوں میں بھی ہر فن مولا
ریسلنگ سپر اسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ براک لیزنر دیگر کھیلوں میں بھی ہر فن مولا ہیں، جبکہ ایڈوینچر سے بھرپور مختلف تجربات کرنے کا شوق بھی رکھتے ہیں۔ براک لیزنر نے امریکا کی نیشنل فٹ بال لیگ (این ایف ایل) میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور کالج باسکٹ بال کے چمپیئن بھی رہے۔
2004 میں جب براک لیزنر نے ایک تنازع کے باعث ڈبلیو ڈبلیو ای سے عارضی طور پر راہیں الگ کرلیں توسیدھا این ایف ایل کا رخ کیا اور منیسوٹا وائے کنگز ٹیم میں شامل ہوکر اپنا نیا کیریئر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
اپریل 2004 میں ایک روڈ حادثے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔ صحت یاب ہونے کے بعد لیزنر نے مکس مارشل آرٹس میں بھی پنجہ آزمائی کی اور خاصے کامیاب رہے مگربالاَخر اپنی اصل پہچان ریسلنگ سپر اسٹار بننا ان کا مقدر ٹہرا۔
ڈبلیو ڈبلیو ای پر کیس کرنے کی وجہ
اگرچہ براک لیزنر اور ڈبلیو ڈبلیو ای میں گذشتہ کچھ عرصے سے معاملات صحیح سمت میں چل رہے ہیں لیکن ایک عشرہ قبل 2004 میں سب کچھ ٹھیک نہ تھا۔
براک لیزنر این ایف ایل کا کنٹریکٹ نہ ملنے پر آگ بگولہ ہوئے اور ڈبلیو ڈبلیو ای کو خیرباد کر کے حکام کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کروایا۔
جھگڑے کی اصل وجہ یہ تھی کہ براک لیزنر کو امریکن نیشنل فٹ بال لیگ کھیلنے جانا تھا اور ڈبلیو ڈبلیو ای حکام نے ان کو اس بات کی اجازت نہ دی۔
جاتے جاتے لیزنر پر یہ پابندی بھی عائد کردی گئی کہ وہ پھر کبھی ڈبلیو ڈبلیو ای کے بینر تلے کسی ریسلنگ مقابلے میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہون گے بعد ازاں یہ بندش ہٹالی گئی۔
سینے پر تلوار نما ٹیٹو، لیکن کیوں؟
اکثر پرستار براک لیزنر کے سینے پر تلوار نما ٹیٹو دیکھ کر مخمصے کا شکار رہتے ہیں جبکہ بعض لوگ اس بات پر مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ دراصل یہ ٹیٹو ان کو 2005 کا وہ وقت یاد دلاتا ہے جب وہ اپنے غیر یقینی مستقبل کی وجہ سے خاصے پریشان تھے۔
مشکل وقت کو نہ بھلا پانے کی وجہ سے ان کے دل میں ایک خنجر سا گھپا رہتا تھا۔ تبھی انہوں نے اپنے سینے پر یہ ٹیٹو بنوایا تاکہ زندگی میں جب بھی برا وقت آئے تو یہ ٹیٹو ان کا حوصلہ بڑھائے۔
انڈر ٹیکر کے خلاف ناقابل شکست