ہزارہ کی لڑکیوں کا مقبول کھیل: مارشل آرٹس
22 سالہ ہزارہ لڑکی جمیلہ مرزا نے کہا کہ 'مجھے کراٹے سے محبت ہے اور اس کھیل کے ذریعے اپنے ملک کانام روشن کرنا چاہتی ہوں'۔
ہزارہ کی نوجوان لڑکیوں کے اس گروہ کے لیے مارشل آرٹس ایک مقبول کھیل ہے۔
کوئٹہ کے مضافات میں ہزارہ کی لڑکیوں کا ایک گروہ وشو مارشل آرٹس کی صلاحیت کو بہتر کرنے کے لیے سردھڑ کی بازی لگارہا ہے۔ ہزارہ ٹاؤن میں واقع دی لائن آرٹس اکیڈمی مقامی لڑکے اور لڑکیوں کی تربیت کے لیے ایک سائبان ہے۔
کالی اور سبز قمیض زیب تن کیے ہزارہ کی 20 لڑکیاں اپنے استاد کی پیروی کرتے ہوئے کمپاؤنڈ کی دیوار کو اپنے گھونسوں کی آواز سے لبریز کرنے کے لیے پرجوش تھیں۔ چینی مارشل آرٹس کے اس طرز کو اپنے تحفظ، شکار کی تکنیک اور قدیم چین میں ملٹری ٹریننگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ بظاہر جارحانہ مارشل آرٹس کی یہ مشق ان لڑکیوں کے لیے خوشی کا ایک لمحہ ہے جو ایک ایسے شہر سے تعلق رکھتی ہیں جو ریاست اور کالعدم تنظیموں کے درمیان میدان جنگ بنا ہوا ہے۔